17. ہدد اُس وقت بچ گیا اور اپنے باپ کے چند ایک سرکاری افسروں کے ساتھ فرار ہو کر مصر میں پناہ لے سکا۔
18. راستے میں اُنہیں دشتِ فاران کے ملکِ مِدیان سے گزرنا پڑا۔ وہاں وہ مزید کچھ آدمیوں کو جمع کر سکے اور سفر کرتے کرتے مصر پہنچ گئے۔ ہدد مصر کے بادشاہ فرعون کے پاس گیا تو اُس نے اُسے گھر، کچھ زمین اور خوراک مہیا کی۔
19. ہدد فرعون کو اِتنا پسند آیا کہ اُس نے اُس کی شادی اپنی بیوی ملکہ تحفنیس کی بہن کے ساتھ کرائی۔
20. اِس بہن کے بیٹا پیدا ہوا جس کا نام جنوبت رکھا گیا۔ تحفنیس نے اُسے شاہی محل میں پالا جہاں وہ فرعون کے بیٹوں کے ساتھ پروان چڑھا۔
21. ایک دن ہدد کو خبر ملی کہ داؤد اور اُس کا کمانڈر یوآب فوت ہو گئے ہیں۔ تب اُس نے فرعون سے اجازت مانگی، ”مَیں اپنے ملک لوٹ جانا چاہتا ہوں، براہِ کرم مجھے جانے دیں۔“
22. فرعون نے اعتراض کیا، ”یہاں کیا کمی ہے کہ تم اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہو؟“ ہدد نے جواب دیا، ”مَیں کسی بھی چیز سے محروم نہیں رہا، لیکن پھر بھی مجھے جانے دیجئے۔“
23. اللہ نے ایک اَور آدمی کو بھی سلیمان کے خلاف برپا کیا۔ اُس کا نام رزون بن اِلیَدع تھا۔ پہلے وہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی خدمت انجام دیتا تھا، لیکن ایک دن اُس نے اپنے مالک سے بھاگ کر
24. کچھ آدمیوں کو اپنے گرد جمع کیا اور ڈاکوؤں کے جتھے کا سرغنہ بن گیا۔ جب داؤد نے ضوباہ کو شکست دے دی تو رزون اپنے آدمیوں کے ساتھ دمشق گیا اور وہاں آباد ہو کر اپنی حکومت قائم کر لی۔
25. ہوتے ہوتے وہ پورے شام کا حکمران بن گیا۔ وہ اسرائیلیوں سے نفرت کرتا تھا اور سلیمان کے جیتے جی اسرائیل کا خاص دشمن بنا رہا۔ ہدد کی طرح وہ بھی اسرائیل کو تنگ کرتا رہا۔
26. سلیمان کا ایک سرکاری افسر بھی اُس کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا۔ اُس کا نام یرُبعام بن نباط تھا، اور وہ افرائیم کے شہر صریدہ کا تھا۔ اُس کی ماں صروعہ بیوہ تھی۔
27. جب یرُبعام باغی ہوا تو اُن دنوں میں سلیمان ارد گرد کے چبوترے اور فصیل کا آخری حصہ تعمیر کر رہا تھا۔
28. اُس نے دیکھا کہ یرُبعام ماہر اور محنتی جوان ہے، اِس لئے اُس نے اُسے افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کے تمام بےگار میں کام کرنے والوں پر مقرر کیا۔
29. ایک دن یرُبعام شہر سے نکل رہا تھا تو اُس کی ملاقات سَیلا کے نبی اخیاہ سے ہوئی۔ اخیاہ نئی چادر اوڑھے پھر رہا تھا۔ کھلے میدان میں جہاں کوئی اَور نظر نہ آیا
30. اخیاہ نے اپنی چادر کو پکڑ کر بارہ ٹکڑوں میں پھاڑ لیا
31. اور یرُبعام سے کہا،”چادر کے دس ٹکڑے اپنے پاس رکھیں! کیونکہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’اِس وقت مَیں اسرائیل کی بادشاہی کو سلیمان سے چھیننے والا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو مَیں اُس کے دس قبیلے تیرے حوالے کر دوں گا۔
32. ایک ہی قبیلہ اُس کے پاس رہے گا، اور یہ بھی صرف اُس کے باپ داؤد اور اُس شہر کی خاطر جسے مَیں نے تمام قبیلوں میں سے چن لیا ہے۔
33. اِس طرح مَیں سلیمان کو سزا دوں گا، کیونکہ وہ اور اُس کے لوگ مجھے ترک کر کے صیدانیوں کی دیوی عستارات کی، موآبیوں کے دیوتا کموس کی اور عمونیوں کے دیوتا ملکوم کی پوجا کرنے لگے ہیں۔ وہ میری راہوں پر نہیں چلتے بلکہ وہی کچھ کرتے ہیں جو مجھے بالکل ناپسند ہے۔ جس طرح داؤد میرے احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا تھا اُس طرح اُس کا بیٹا نہیں کرتا۔
34. لیکن مَیں اِس وقت پوری بادشاہی سلیمان کے ہاتھ سے نہیں چھینوں گا۔ اپنے خادم داؤد کی خاطر جسے مَیں نے چن لیا اور جو میرے احکام اور ہدایات کے تابع رہا مَیں سلیمان کے جیتے جی یہ نہیں کروں گا۔ وہ خود بادشاہ رہے گا،
35. لیکن اُس کے بیٹے سے مَیں بادشاہی چھین کر دس قبیلے تیرے حوالے کر دوں گا۔