20. جب دونوں ستونوں، سمندر نامی حوض، حوض کو اُٹھانے والے پیتل کے بَیلوں اور باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں کا پیتل تڑوایا گیا تو وہ اِتنا وزنی تھا کہ اُسے تولا نہ جا سکا۔ سلیمان بادشاہ نے یہ چیزیں رب کے گھر کے لئے بنوائی تھیں۔
21. ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ اور گھیرا 18 فٹ تھا۔ دونوں کھوکھلے تھے، اور اُن کی دیواروں کی موٹائی 3 انچ تھی۔
22. اُن کے بالائی حصوں کی اونچائی ساڑھے سات فٹ تھی، اور وہ پیتل کی جالی اور اناروں سے سجے ہوئے تھے۔
23. 96 انار لگے ہوئے تھے۔ جالی کے ارد گرد کُل 100 انار لگے تھے۔
24. شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے ذیل کے قیدیوں کو الگ کر دیا: امامِ اعظم سرایاہ، اُس کے بعد آنے والے امام صفنیاہ، رب کے گھر کے تین دربانوں،
25. شہر کے بچے ہوؤں میں سے اُس افسر کو جو شہر کے فوجیوں پر مقرر تھا، صِدقیاہ بادشاہ کے سات مشیروں، اُمّت کی بھرتی کرنے والے افسر اور شہر میں موجود اُس کے 60 مردوں کو۔
26. نبوزرادان اِن سب کو الگ کر کے صوبہ حمات کے شہر رِبلہ لے گیا جہاں شاہِ بابل تھا۔
27. وہاں نبوکدنضر نے اُنہیں سزائے موت دی۔یوں یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
28. نبوکدنضر نے اپنی حکومت کے 7ویں سال میں یہوداہ کے 3,023 افراد،
29. 18ویں سال میں یروشلم کے 832 افراد،
30. اور 23ویں سال میں 745 افراد کو جلاوطن کر دیا۔ یہ آخری لوگ شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان کے ذریعے بابل لائے گئے۔ کُل 4,600 افراد جلاوطن ہوئے۔
31. یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے 37ویں سال میں اَویل مرودک بابل کا بادشاہ بنا۔ اُسی سال کے 12ویں مہینے کے 25ویں دن اُس نے یہویاکین کو قیدخانے سے آزاد کر دیا۔
32. اُس نے اُس کے ساتھ نرم باتیں کر کے اُسے عزت کی ایسی کرسی پر بٹھایا جو بابل میں جلاوطن کئے گئے باقی بادشاہوں کی نسبت زیادہ اہم تھی۔