51. بےشک تم کہتے ہو، ’ہم شرمندہ ہیں، ہماری سخت رُسوائی ہوئی ہے، شرم کے مارے ہم نے اپنے منہ کو ڈھانپ لیا ہے۔ کیونکہ پردیسی رب کے گھر کی مُقدّس ترین جگہوں میں گھس آئے ہیں۔‘
52. لیکن رب فرماتا ہے کہ وہ وقت آنے والا ہے جب مَیں بابل کے بُتوں کو سزا دوں گا۔ تب اُس کے پورے ملک میں موت کے گھاٹ اُترنے والوں کی آہیں سنائی دیں گی۔
53. خواہ بابل کی طاقت آسمان تک اونچی کیوں نہ ہو، خواہ وہ اپنے بلند قلعے کو کتنا مضبوط کیوں نہ کرے توبھی وہ گر جائے گا۔ مَیں تباہ کرنے والے فوجی اُس پر چڑھا لاؤں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
54. ”سنو! بابل میں چیخیں بلند ہو رہی ہیں، ملکِ بابل دھڑام سے گر پڑا ہے۔
55. کیونکہ رب بابل کو برباد کر رہا، وہ اُس کا شور شرابہ بند کر رہا ہے۔ دشمن کی لہریں متلاطم سمندر کی طرح اُس پر چڑھ رہی ہیں، اُن کی گرجتی آواز فضا میں گونج رہی ہے۔
56. کیونکہ تباہ کن دشمن بابل پر حملہ کرنے آ رہا ہے۔ تب اُس کے سورماؤں کو پکڑا جائے گا اور اُن کی کمانیں ٹوٹ جائیں گی۔ کیونکہ رب انتقام کا خدا ہے، وہ ہر انسان کو اُس کا مناسب اجر دے گا۔“
57. دنیا کا بادشاہ جس کا نام رب الافواج ہے فرماتا ہے، ”مَیں بابل کے بڑوں کو متوالا کروں گا، خواہ وہ بزرگ، دانش مند، گورنر، سرکاری افسر یا فوجی کیوں نہ ہوں۔ تب وہ ابدی نیند سو جائیں گے اور دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔“
58. رب فرماتا ہے، ”بابل کی موٹی موٹی فصیل کو خاک میں ملایا جائے گا، اور اُس کے اونچے اونچے دروازے راکھ ہو جائیں گے۔ تب یہ کہاوت بابل پر صادق آئے گی، ’اقوام کی محنت مشقت بےفائدہ رہی، جو کچھ اُنہوں نے بڑی مشکل سے بنایا وہ نذرِ آتش ہو گیا ہے‘۔“
59. یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کے چوتھے سال میں یرمیاہ نبی نے یہ کلام سرایاہ بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا جو اُس وقت بادشاہ کے ساتھ بابل کے لئے روانہ ہوا۔ سفر کا پورا بندوبست سرایاہ کے ہاتھ میں تھا۔
60. یرمیاہ نے طومار میں بابل پر نازل ہونے والی آفت کی پوری تفصیل لکھ دی تھی۔ اُس کے بابل کے بارے میں تمام پیغامات اُس میں قلم بند تھے۔
61. اُس نے سرایاہ سے کہا، ”بابل پہنچ کر دھیان سے طومار کی تمام باتوں کی تلاوت کریں۔
62. تب دعا کریں، ’اے رب، تُو نے اعلان کیا ہے کہ مَیں بابل کو یوں تباہ کروں گا کہ آئندہ نہ انسان، نہ حیوان اُس میں بسے گا۔ شہر ابد تک ویران و سنسان رہے گا۔‘
63. پوری کتاب کی تلاوت کے اختتام پر اُسے پتھر کے ساتھ باندھ لیں، پھر دریائے فرات میں پھینک کر
64. بولیں، ’بابل کا بیڑا اِس پتھر کی طرح غرق ہو جائے گا۔ جو آفت مَیں اُس پر نازل کروں گا اُس سے اُسے یوں خاک میں ملایا جائے گا کہ دوبارہ کبھی نہیں اُٹھے گا۔ وہ سراسر ختم ہو جائے گا‘۔“یرمیاہ کے پیغامات یہاں اختتام پر پہنچ گئے ہیں۔