43. اُن کی خبر سنتے ہی شاہِ بابل ہمت ہار گیا ہے۔ خوف زدہ ہو کر وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپنے لگا ہے۔
44. جس طرح شیرببر یردن کے جنگلوں سے نکل کر شاداب چراگاہوں میں چرنے والی بھیڑوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اُسی طرح مَیں بابل کو ایک دم اُس کے ملک سے بھگا دوں گا۔ پھر مَیں اپنے چنے ہوئے آدمی کو بابل پر مقرر کروں گا۔ کیونکہ کون میرے برابر ہے؟ کون مجھ سے جواب طلب کر سکتا ہے؟ وہ گلہ بان کہاں ہے جو میرا مقابلہ کر سکے؟“
45. چنانچہ بابل پر رب کا فیصلہ سنو، ملکِ بابل کے لئے اُس کے منصوبے پر دھیان دو! ”دشمن پورے ریوڑ کو سب سے ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک گھسیٹ کر لے جائے گا۔ اُس کی چراگاہ ویران و سنسان ہو جائے گی۔
46. جوں ہی نعرہ بلند ہو گا کہ بابل دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے تو زمین لرز اُٹھے گی۔ تب مدد کے لئے بابل کی چیخیں دیگر ممالک تک گونجیں گی۔“