29. تمام تیراندازوں کو بُلاؤ تاکہ بابل پر حملہ کریں! اُسے گھیر لو تاکہ کوئی نہ بچے۔ اُسے اُس کی حرکتوں کا مناسب اجر دو! جو بُرا سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی اُس کے ساتھ کرو۔ کیونکہ اُس کا رویہ رب، اسرائیل کے قدوس کے ساتھ گستاخانہ تھا۔
30. اِس لئے اُس کے نوجوان گلیوں میں گر کر مر جائیں گے، اُس کے تمام فوجی اُس دن ہلاک ہو جائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
31. قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اے گستاخ شہر، مَیں تجھ سے نپٹنے والا ہوں۔ کیونکہ وہ دن آ گیا ہے جب تجھے سزا ملنی ہے۔
32. تب گستاخ شہر ٹھوکر کھا کر گر جائے گا، اور کوئی اُسے دوبارہ کھڑا نہیں کرے گا۔ مَیں اُس کے تمام شہروں میں آگ لگا دوں گا جو گرد و نواح میں سب کچھ راکھ کر دے گی۔“
33. رب الافواج فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں پر ظلم ہوا ہے۔ جنہوں نے اُنہیں اسیر کر کے جلاوطن کیا ہے وہ اُنہیں رِہا نہیں کرنا چاہتے، اُنہیں جانے نہیں دیتے۔
34. لیکن اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، اُس کا نام رب الافواج ہے۔ وہ خوب لڑ کر اُن کا معاملہ درست کرے گا تاکہ ملک کو آرام و سکون مل جائے۔ لیکن بابل کے باشندوں کو وہ تھرتھرانے دے گا۔“
35. رب فرماتا ہے، ”تلوار بابل کی قوم پر ٹوٹ پڑے! وہ بابل کے باشندوں، اُس کے بزرگوں اور دانش مندوں پر ٹوٹ پڑے!
36. تلوار اُس کے جھوٹے نبیوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ بےوقوف ثابت ہوں۔ تلوار اُس کے سورماؤں پر ٹوٹ پڑے تاکہ اُن پر دہشت چھا جائے۔
37. تلوار بابل کے گھوڑوں، رتھوں اور پردیسی فوجیوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ عورتوں کی مانند بن جائیں۔ تلوار اُس کے خزانوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ چھین لئے جائیں۔
38. تلوار اُس کے پانی کے ذخیروں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ خشک ہو جائیں۔ کیونکہ ملکِ بابل بُتوں سے بھرا ہوا ہے، ایسے بُتوں سے جن کے باعث لوگ دیوانوں کی طرح پھرتے ہیں۔