16. چنانچہ بادل پر بیٹھنے والے نے اپنی درانتی زمین پر چلائی اور زمین کی فصل کی کٹائی ہوئی۔
17. اِس کے بعد ایک اَور فرشتہ اللہ کے اُس گھر سے نکل آیا جو آسمان پر ہے، اور اُس کے پاس بھی تیز درانتی تھی۔
18. پھر ایک تیسرا فرشتہ آیا۔ اُسے آگ پر اختیار تھا۔ وہ قربان گاہ سے آیا اور اونچی آواز سے پکار کر تیز درانتی پکڑے ہوئے فرشتے سے مخاطب ہوا، ”اپنی تیز درانتی لے کر زمین کی انگور کی بیل سے انگور کے گُچھے جمع کر، کیونکہ اُس کے انگور پک گئے ہیں۔“
19. فرشتے نے زمین پر اپنی درانتی چلائی، اُس کے انگور جمع کئے اور اُنہیں اللہ کے غضب کے اُس بڑے حوض میں پھینک دیا جس میں انگور کا رس نکالا جاتا ہے۔
20. یہ حوض شہر سے باہر واقع تھا۔ اُس میں پڑے انگوروں کو اِتنا روندا گیا کہ حوض میں سے خون بہہ نکلا۔ خون کا یہ سیلاب 300 کلو میٹر دُور تک پہنچ گیا اور وہ اِتنا زیادہ تھا کہ گھوڑوں کی لگاموں تک پہنچ گیا۔