1. سلیمان کا زبور۔اے اللہ، بادشاہ کو اپنا انصاف عطا کر، بادشاہ کے بیٹے کو اپنی راستی بخش دے
2. تاکہ وہ راستی سے تیری قوم اور انصاف سے تیرے مصیبت زدوں کی عدالت کرے۔
3. پہاڑ قوم کو سلامتی اور پہاڑیاں راستی پہنچائیں۔
4. وہ قوم کے مصیبت زدوں کا انصاف کرے اور محتاجوں کی مدد کر کے ظالموں کو کچل دے۔
5. تب لوگ پشت در پشت تیرا خوف مانیں گے جب تک سورج چمکے اور چاند روشنی دے۔
6. وہ کٹی ہوئی گھاس کے کھیت پر برسنے والی بارش کی طرح اُتر آئے، زمین کو تر کرنے والی بوچھاڑوں کی طرح نازل ہو جائے۔
7. اُس کے دورِ حکومت میں راست باز پھلے پھولے گا، اور جب تک چاند نیست نہ ہو جائے سلامتی کا غلبہ ہو گا۔
8. وہ ایک سمندر سے دوسرے سمندر تک اور دریائے فرات سے دنیا کی انتہا تک حکومت کرے۔
9. ریگستان کے باشندے اُس کے سامنے جھک جائیں، اُس کے دشمن خاک چاٹیں۔