16. اے پہاڑ کی متعدد چوٹیو، تم اُس پہاڑ کو کیوں رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہو جسے اللہ نے اپنی سکونت گاہ کے لئے پسند کیا ہے؟ یقیناً رب وہاں ہمیشہ کے لئے سکونت کرے گا۔
17. اللہ کے بےشمار رتھ اور اَن گنت فوجی ہیں۔ خداوند اُن کے درمیان ہے، سینا کا خدا مقدِس میں ہے۔
18. تُو نے بلندی پر چڑھ کر قیدیوں کا ہجوم گرفتار کر لیا، تجھے انسانوں سے تحفے ملے، اُن سے بھی جو سرکش ہو گئے تھے۔ یوں ہی رب خدا وہاں سکونت پذیر ہوا۔
19. رب کی تمجید ہو جو روز بہ روز ہمارا بوجھ اُٹھائے چلتا ہے۔ اللہ ہماری نجات ہے۔ (سِلاہ)
20. ہمارا خدا وہ خدا ہے جو ہمیں بار بار نجات دیتا ہے، رب قادرِ مطلق ہمیں بار بار موت سے بچنے کے راستے مہیا کرتا ہے۔
21. یقیناً اللہ اپنے دشمنوں کے سروں کو کچل دے گا۔ جو اپنے گناہوں سے باز نہیں آتا اُس کی کھوپڑی وہ پاش پاش کرے گا۔
22. رب نے فرمایا، ”مَیں اُنہیں بسن سے واپس لاؤں گا، سمندر کی گہرائیوں سے واپس پہنچاؤں گا۔
23. تب تُو اپنے پاؤں کو دشمن کے خون میں دھو لے گا، اور تیرے کُتے اُسے چاٹ لیں گے۔“
24. اے اللہ، تیرے جلوس نظر آ گئے ہیں، میرے خدا اور بادشاہ کے جلوس مقدِس میں داخل ہوتے ہوئے نظر آ گئے ہیں۔
25. آگے گلوکار، پھر ساز بجانے والے چل رہے ہیں۔ اُن کے آس پاس کنواریاں دف بجاتے ہوئے پھر رہی ہیں۔
26. ”جماعتوں میں اللہ کی ستائش کرو! جتنے بھی اسرائیل کے سرچشمے سے نکلے ہوئے ہو رب کی تمجید کرو!“
27. وہاں سب سے چھوٹا بھائی بن یمین آگے چل رہا ہے، پھر یہوداہ کے بزرگوں کا پُرشور ہجوم زبولون اور نفتالی کے بزرگوں کے ساتھ چل رہا ہے۔
28. اے اللہ، اپنی قدرت برُوئے کار لا! اے اللہ، جو قدرت تُو نے پہلے بھی ہماری خاطر دکھائی اُسے دوبارہ دکھا!
29. اُسے یروشلم کے اوپر اپنی سکونت گاہ سے دکھا۔ تب بادشاہ تیرے حضور تحفے لائیں گے۔
30. سرکنڈوں میں چھپے ہوئے درندے کو ملامت کر! سانڈوں کا جو غول بچھڑوں جیسی قوموں میں رہتا ہے اُسے ڈانٹ! اُنہیں کچل دے جو چاندی کو پیار کرتے ہیں۔ اُن قوموں کو منتشر کر جو جنگ کرنے سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔