حزقی ایل 40:5-24 اردو جیو ورژن (UGV)

5. مَیں نے دیکھا کہ رب کے گھر کا صحن چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ جو فیتہ میرے راہنما کے ہاتھ میں تھا اُس کی لمبائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ اِس کے ذریعے اُس نے چاردیواری کو ناپ لیا۔ دیوار کی موٹائی اور اونچائی دونوں ساڑھے دس دس فٹ تھی۔

6. پھر میرا راہنما مشرقی دروازے کے پاس پہنچانے والی سیڑھی پر چڑھ کر دروازے کی دہلیز پر رُک گیا۔ جب اُس نے اُس کی پیمائش کی تو اُس کی گہرائی ساڑھے 10 فٹ نکلی۔

7. جب وہ دروازے میں کھڑا ہوا تو دائیں اور بائیں طرف پہرے داروں کے تین تین کمرے نظر آئے۔ ہر کمرے کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ کمروں کے درمیان کی دیوار پونے نو فٹ موٹی تھی۔ اِن کمروں کے بعد ایک اَور دہلیز تھی جو ساڑھے 10 فٹ گہری تھی۔ اُس پر سے گزر کر ہم دروازے سے ملحق ایک برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔

8. میرے راہنما نے برآمدے کی پیمائش کی

9. تو پتا چلا کہ اُس کی لمبائی 14 فٹ ہے۔ دروازے کے ستون نما بازو ساڑھے تین تین فٹ موٹے تھے۔ برآمدے کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔

10. پہرے داروں کے مذکورہ کمرے سب ایک جیسے بڑے تھے، اور اُن کے درمیان والی دیواریں سب ایک جیسی موٹی تھیں۔

11. اِس کے بعد اُس نے دروازے کی گزرگاہ کی چوڑائی ناپی۔ یہ مل ملا کر پونے 23 فٹ تھی، البتہ جب کواڑ کھلے تھے تو اُن کے درمیان کا فاصلہ ساڑھے 17 فٹ تھا۔

12. پہرے داروں کے ہر کمرے کے سامنے ایک چھوٹی سی دیوار تھی جس کی اونچائی 21 انچ تھی جبکہ ہر کمرے کی لمبائی اور اونچائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔

13. پھر میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو اِن کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا۔ معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔

14. صحن میں دروازے سے ملحق وہ برآمدہ تھا جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی چوڑائی 33 فٹ تھی۔

15. جو باہر سے دروازے میں داخل ہوتا تھا وہ ساڑھے 87 فٹ کے بعد ہی صحن میں پہنچتا تھا۔

16. پہرے داروں کے تمام کمروں میں چھوٹی کھڑکیاں تھیں۔ کچھ بیرونی دیوار میں تھیں، کچھ کمروں کے درمیان کی دیواروں میں۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں میں کھجور کے درخت منقّش تھے۔

17. پھر میرا راہنما دروازے میں سے گزر کر مجھے رب کے گھر کے بیرونی صحن میں لایا۔ چاردیواری کے ساتھ ساتھ 30 کمرے بنائے گئے تھے جن کے سامنے پتھر کا فرش تھا۔

18. یہ فرش چاردیواری کے ساتھ ساتھ تھا۔ جہاں دروازوں کی گزرگاہیں تھیں وہاں فرش اُن کی دیواروں سے لگتا تھا۔ جتنا لمبا اِن گزرگاہوں کا وہ حصہ تھا جو صحن میں تھا اُتنا ہی چوڑا فرش بھی تھا۔ یہ فرش اندرونی صحن کی نسبت نیچا تھا۔

19. بیرونی اور اندرونی صحنوں کے درمیان بھی دروازہ تھا۔ یہ بیرونی دروازے کے مقابل تھا۔ جب میرے راہنما نے دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ ناپا تو معلوم ہوا کہ 175 فٹ ہے۔

20. اِس کے بعد اُس نے چاردیواری کے شمالی دروازے کی پیمائش کی۔

21. اِس دروازے میں بھی دائیں اور بائیں طرف تین تین کمرے تھے جو مشرقی دروازے کے کمروں جتنے بڑے تھے۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی لمبائی اور چوڑائی اُتنی ہی تھی جتنی مشرقی دروازے کے برآمدے اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی تھی۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔

22. دروازے سے ملحق برآمدہ، کھڑکیاں اور کندہ کئے گئے کھجور کے درخت اُسی طرح بنائے گئے تھے جس طرح مشرقی دروازے میں۔ باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ مشرقی دروازے کی طرح شمالی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ ایک برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔

23. مشرقی دروازے کی طرح اِس دروازے کے مقابل بھی اندرونی صحن میں پہنچانے والا دروازہ تھا۔ دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ 175 فٹ تھا۔

24. اِس کے بعد میرا راہنما مجھے باہر لے گیا۔ چلتے چلتے ہم جنوبی چاردیواری کے پاس پہنچے۔ وہاں بھی دروازہ نظر آیا۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ یہ برآمدہ دروازے کے ستون نما بازوؤں سمیت دیگر دروازوں کے برآمدے جتنا بڑا تھا۔

حزقی ایل 40