2. الٰہی رویاؤں میں اللہ نے مجھے ملکِ اسرائیل کے ایک نہایت بلند پہاڑ پر پہنچایا۔ پہاڑ کے جنوب میں مجھے ایک شہر سا نظر آیا۔
3. اللہ مجھے شہر کے قریب لے گیا تو مَیں نے شہر کے دروازے میں کھڑے ایک آدمی کو دیکھا جو پیتل کا بنا ہوا لگ رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں کتان کی رسّی اور فیتہ تھا۔
4. اُس نے مجھ سے کہا، ”اے آدم زاد، دھیان سے دیکھ، غور سے سن! جو کچھ بھی مَیں تجھے دکھاؤں گا، اُس پر توجہ دے۔ کیونکہ تجھے اِسی لئے یہاں لایا گیا ہے کہ مَیں تجھے یہ دکھاؤں۔ جو کچھ بھی تُو دیکھے اُسے اسرائیلی قوم کو سنا دے!“
5. مَیں نے دیکھا کہ رب کے گھر کا صحن چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ جو فیتہ میرے راہنما کے ہاتھ میں تھا اُس کی لمبائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ اِس کے ذریعے اُس نے چاردیواری کو ناپ لیا۔ دیوار کی موٹائی اور اونچائی دونوں ساڑھے دس دس فٹ تھی۔
6. پھر میرا راہنما مشرقی دروازے کے پاس پہنچانے والی سیڑھی پر چڑھ کر دروازے کی دہلیز پر رُک گیا۔ جب اُس نے اُس کی پیمائش کی تو اُس کی گہرائی ساڑھے 10 فٹ نکلی۔
7. جب وہ دروازے میں کھڑا ہوا تو دائیں اور بائیں طرف پہرے داروں کے تین تین کمرے نظر آئے۔ ہر کمرے کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ کمروں کے درمیان کی دیوار پونے نو فٹ موٹی تھی۔ اِن کمروں کے بعد ایک اَور دہلیز تھی جو ساڑھے 10 فٹ گہری تھی۔ اُس پر سے گزر کر ہم دروازے سے ملحق ایک برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔
8. میرے راہنما نے برآمدے کی پیمائش کی
9. تو پتا چلا کہ اُس کی لمبائی 14 فٹ ہے۔ دروازے کے ستون نما بازو ساڑھے تین تین فٹ موٹے تھے۔ برآمدے کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔
10. پہرے داروں کے مذکورہ کمرے سب ایک جیسے بڑے تھے، اور اُن کے درمیان والی دیواریں سب ایک جیسی موٹی تھیں۔
11. اِس کے بعد اُس نے دروازے کی گزرگاہ کی چوڑائی ناپی۔ یہ مل ملا کر پونے 23 فٹ تھی، البتہ جب کواڑ کھلے تھے تو اُن کے درمیان کا فاصلہ ساڑھے 17 فٹ تھا۔
12. پہرے داروں کے ہر کمرے کے سامنے ایک چھوٹی سی دیوار تھی جس کی اونچائی 21 انچ تھی جبکہ ہر کمرے کی لمبائی اور اونچائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔
13. پھر میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو اِن کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا۔ معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
14. صحن میں دروازے سے ملحق وہ برآمدہ تھا جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی چوڑائی 33 فٹ تھی۔
15. جو باہر سے دروازے میں داخل ہوتا تھا وہ ساڑھے 87 فٹ کے بعد ہی صحن میں پہنچتا تھا۔
16. پہرے داروں کے تمام کمروں میں چھوٹی کھڑکیاں تھیں۔ کچھ بیرونی دیوار میں تھیں، کچھ کمروں کے درمیان کی دیواروں میں۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں میں کھجور کے درخت منقّش تھے۔
17. پھر میرا راہنما دروازے میں سے گزر کر مجھے رب کے گھر کے بیرونی صحن میں لایا۔ چاردیواری کے ساتھ ساتھ 30 کمرے بنائے گئے تھے جن کے سامنے پتھر کا فرش تھا۔
18. یہ فرش چاردیواری کے ساتھ ساتھ تھا۔ جہاں دروازوں کی گزرگاہیں تھیں وہاں فرش اُن کی دیواروں سے لگتا تھا۔ جتنا لمبا اِن گزرگاہوں کا وہ حصہ تھا جو صحن میں تھا اُتنا ہی چوڑا فرش بھی تھا۔ یہ فرش اندرونی صحن کی نسبت نیچا تھا۔
19. بیرونی اور اندرونی صحنوں کے درمیان بھی دروازہ تھا۔ یہ بیرونی دروازے کے مقابل تھا۔ جب میرے راہنما نے دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ ناپا تو معلوم ہوا کہ 175 فٹ ہے۔