حزقی ایل 27:13-27 اردو جیو ورژن (UGV)

13. یونان، تُوبل اور مسک تجھ سے تجارت کرتے، تیرا مال خرید کر معاوضے میں غلام اور پیتل کا سامان دیتے تھے۔

14. بیت تُجرمہ کے تاجر تیرے مال کے لئے تجھے عام گھوڑے، فوجی گھوڑے اور خچر پہنچاتے تھے۔

15. ددان کے آدمی تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے، ہاں متعدد ساحلی علاقے تیرے گاہک تھے۔ اُن کے ساتھ سودابازی کر کے تجھے ہاتھی دانت اور آبنوس کی لکڑی ملتی تھی۔

16. شام تیری پیداوار کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ تجارت کرتا تھا۔ معاوضے میں تجھے فیروزہ، ارغوانی رنگ، رنگ دار کپڑے، باریک کتان، مونگا اور یاقوت ملتا تھا۔

17. یہوداہ اور اسرائیل تیرے گاہک تھے۔ تیرا مال خرید کر وہ تجھے مِنّیت کا گندم، پنّگ کی ٹکیاں، شہد، زیتون کا تیل اور بلسان دیتے تھے۔

18. دمشق تیری وافر پیداوار اور مال کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ کاروبار کرتا تھا۔ اُس سے تجھے حلبون کی مَے اور صاحر کی اُون ملتی تھی۔

19. ودان اور یونان تیرے گاہک تھے۔ وہ اُوزال کا ڈھالا ہوا لوہا، دارچینی اور کلمس کا مسالا پہنچاتے تھے۔

20. ددان سے تجارت کرنے سے تجھے زِین پوش ملتی تھی۔

21. عرب اور قیدار کے تمام حکمران تیرے گاہک تھے۔ تیرے مال کے عوض وہ بھیڑ کے بچے، مینڈھے اور بکرے دیتے تھے۔

22. سبا اور رعمہ کے تاجر تیرا مال حاصل کرنے کے لئے تجھے بہترین بلسان، ہر قسم کے جواہر اور سونا دیتے تھے۔

23. حاران، کنّہ، عدن، سبا، اسور اور کُل مادی سب تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔

24. وہ تیرے پاس آ کر تجھے شاندار لباس، قرمزی رنگ کی چادریں، رنگ دار کپڑے اور کمبل، نیز مضبوط رسّے پیش کرتے تھے۔

25. ترسیس کے عمدہ جہاز تیرا مال مختلف ممالک میں پہنچاتے تھے۔ یوں تُو جہاز کی مانند سمندر کے بیچ میں رہ کر دولت اور شان سے مالا مال ہو گئی۔

26. تیرے چپو چلانے والے تجھے دُور دُور تک پہنچاتے ہیں۔لیکن وہ وقت قریب ہے جب مشرق سے تیز آندھی آ کر تجھے سمندر کے درمیان ہی ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔

27. جس دن تُو گر جائے گی اُس دن تیری تمام ملکیت سمندر کے بیچ میں ہی ڈوب جائے گی۔ تیری دولت، تیرا سودا، تیرے ملاح، تیرے بحری مسافر، تیری درزیں بند رکھنے والے، تیرے تاجر، تیرے تمام فوجی اور باقی جتنے بھی تجھ پر سوار ہیں سب کے سب غرق ہو جائیں گے۔

حزقی ایل 27