3. رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، آئندہ تم یہ کہاوت اسرائیل میں استعمال نہیں کرو گے!
4. ہر انسان کی جان میری ہی ہے، خواہ باپ کی ہو یا بیٹے کی۔ جس نے گناہ کیا ہے صرف اُسی کو سزائے موت ملے گی۔
5. لیکن اُس راست باز کا معاملہ فرق ہے جو راستی اور انصاف کی راہ پر چلتے ہوئے
6. نہ اونچی جگہوں کی ناجائز قربانیاں کھاتا، نہ اسرائیلی قوم کے بُتوں کی پوجا کرتا ہے۔ نہ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کی بےحرمتی کرتا، نہ ماہواری کے دوران کسی عورت سے ہم بستر ہوتا ہے۔
7. وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ اگر کوئی ضمانت دے کر اُس سے قرضہ لے تو پیسے واپس ملنے پر وہ ضمانت واپس کر دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا بلکہ بھوکوں کو کھانا کھلاتا اور ننگوں کو کپڑے پہناتا ہے۔
8. وہ کسی سے بھی سود نہیں لیتا۔ وہ غلط کام کرنے سے گریز کرتا اور جھگڑنے والوں کا منصفانہ فیصلہ کرتا ہے۔
9. وہ میرے قواعد کے مطابق زندگی گزارتا اور وفاداری سے میرے احکام پر عمل کرتا ہے۔ ایسا شخص راست باز ہے، اور وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
10. اب فرض کرو کہ اُس کا ایک ظالم بیٹا ہے جو قاتل ہے اور وہ کچھ کرتا ہے
11. جس سے اُس کا باپ گریز کرتا تھا۔ وہ اونچی جگہوں کی ناجائز قربانیاں کھاتا، اپنے پڑوسی کی بیوی کی بےحرمتی کرتا،
12. غریبوں اور ضرورت مندوں پر ظلم کرتا اور چوری کرتا ہے۔ جب قرض دار قرضہ ادا کرے تو وہ اُسے ضمانت واپس نہیں دیتا۔ وہ بُتوں کی پوجا بلکہ کئی قسم کی مکروہ حرکتیں کرتا ہے۔
13. وہ سود بھی لیتا ہے۔ کیا ایسا آدمی زندہ رہے گا؟ ہرگز نہیں! اِن تمام مکروہ حرکتوں کی بنا پر اُسے سزائے موت دی جائے گی۔ وہ خود اپنے گناہوں کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔
14. لیکن فرض کرو کہ اِس بیٹے کے ہاں بیٹا پیدا ہو جائے۔ گو بیٹا سب کچھ دیکھتا ہے جو اُس کے باپ سے سرزد ہوتا ہے توبھی وہ باپ کے غلط نمونے پر نہیں چلتا۔
15. نہ وہ اونچی جگہوں کی ناجائز قربانیاں کھاتا، نہ اسرائیلی قوم کے بُتوں کی پوجا کرتا ہے۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کی بےحرمتی نہیں کرتا
16. اور کسی پر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اگر کوئی ضمانت دے کر اُس سے قرضہ لے تو پیسے واپس ملنے پر وہ ضمانت لوٹا دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا بلکہ بھوکوں کو کھانا کھلاتا اور ننگوں کو کپڑے پہناتا ہے۔
17. وہ غلط کام کرنے سے گریز کر کے سود نہیں لیتا۔ وہ میرے قواعد کے مطابق زندگی گزارتا اور میرے احکام پر عمل کرتا ہے۔ ایسے شخص کو اپنے باپ کی سزا نہیں بھگتنی پڑے گی۔ اُسے سزائے موت نہیں ملے گی، حالانکہ اُس کے باپ نے مذکورہ گناہ کئے ہیں۔ نہیں، وہ یقیناً زندہ رہے گا۔
18. لیکن اُس کے باپ کو ضرور اُس کے گناہوں کی سزا ملے گی، وہ یقیناً مرے گا۔ کیونکہ اُس نے لوگوں پر ظلم کیا، اپنے بھائی سے چوری کی اور اپنی ہی قوم کے درمیان بُرا کام کیا۔
19. لیکن تم لوگ اعتراض کرتے ہو، ’بیٹا باپ کے قصور میں کیوں نہ شریک ہو؟ اُسے بھی باپ کی سزا بھگتنی چاہئے۔‘ جواب یہ ہے کہ بیٹا تو راست باز اور انصاف کی راہ پر چلتا رہا ہے، وہ احتیاط سے میرے تمام احکام پر عمل کرتا رہا ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ وہ زندہ رہے۔
20. جس سے گناہ سرزد ہوا ہے صرف اُسے ہی مرنا ہے۔ لہٰذا نہ بیٹے کو باپ کی سزا بھگتنی پڑے گی، نہ باپ کو بیٹے کی۔ راست باز اپنی راست بازی کا اجر پائے گا، اور بےدین اپنی بےدینی کا۔
21. توبھی اگر بےدین آدمی اپنے گناہوں کو ترک کرے اور میرے تمام قواعد کے مطابق زندگی گزار کر راست بازی اور انصاف کی راہ پر چل پڑے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا، وہ مرے گا نہیں۔