15. اور اِبحار اور الِیسُو ع اور نفج اور یفِیع
16. اور الیسمع اور الیدع اور الیفا لط۔
17. اور جب فِلستِیوں نے سُنا کہ اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا ہے تو سب فِلستی داؤُد کی تلاش میں چڑھ آئے اور داؤُد کو خبر ہُوئی ۔ سو وہ قلعہ میں چلا گیا۔
18. اور فِلستی آ کر رفائِیم کی وادی میں پَھیل گئے۔
19. تب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کیا مَیں فلِستِیوں کے مُقابلہ کو جاؤُں؟ کیا تُو اُن کو میرے ہاتھ میں کر دے گا؟خُداوند نے داؤُد سے کہا کہ جا کیونکہ مَیں ضرُور فِلستِیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔
20. سو داؤُد بعل پراضِیم میں آیا اور وہاں داؤُد نے اُن کو مارا اور کہنے لگا کہ خُداوند نے میرے دُشمنوں کو میرے سامنے توڑ ڈالا جَیسے پانی ٹُوٹ کر بہہ نِکلتا ہے ۔ اِس لِئے اُس نے اُس جگہ کا نام بعل پراضِیم رکھّا۔
21. اور وہِیں اُنہوں نے اپنے بُتوں کو چھوڑ دِیا تھا سو داؤُد اور اُس کے لوگ اُن کو لے گئے۔
22. اور فِلستی پِھر چڑھ آئے اور رفائِیم کی وادی میں پَھیل گئے۔
23. اور جب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا تو اُس نے کہا تُو چڑھائی نہ کر ۔ اُن کے پِیچھے سے گُھوم کر تُوت کے درختوں کے سامنے سے اُن پر حملہ کر۔
24. اور جب تُوت کے درختوں کی پُھنگِیوں میں تُجھے فَوج کے چلنے کی آواز سُنائی دے تو چُست ہو جانا کیونکہ اُس وقت خُداوند تیرے آگے آگے نِکل چُکا ہو گا تاکہ فِلستِیوں کے لشکر کو مارے۔
25. اور داؤُد نے جَیسا خُداوند نے اُسے فرمایا تھا وَیسا ہی کِیا اور فِلستِیوں کو جِبع سے جزر تک مارتا گیا۔