24. پِھر ساؤُل کا بیٹا مفِیبو ست بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا ۔ اُس نے بادشاہ کے چلے جانے کے دِن سے لے کر اُس کے سلامت گھر آ جانے کے دِن تک نہ تو اپنے پاؤں پر پٹّیاں باندِھیں اور نہ اپنی داڑھی کتروائی اور نہ اپنے کپڑے دُھلوائے تھے۔
25. اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ یروشلیِم میں بادشاہ سے مِلنے آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا اَے مفِیبو ست تُو میرے ساتھ کیوں نہیں گیا تھا؟۔
26. اُس نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ میرے نَوکر نے مُجھ سے دغا کی کیونکہ تیرے خادِم نے کہا تھا کہ مَیں اپنے لِئے گدھے پر زِین کسُوں گا تاکہ مَیں سوار ہو کر بادشاہ کے ساتھ جاؤُں اِس لِئے کہ تیرا خادِم لنگڑا ہے۔
27. سو اُس نے میرے مالِک بادشاہ کے حضُور تیرے خادِم پر بُہتان لگایا پر میرا مالِک بادشاہ تو خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے۔ سو جو کُچھ تُجھے اچّھا معلُوم ہو سو کر۔
28. کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے مالِک بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانِند تھا تَو بھی تُو نے اپنے خادِم کو اُن لوگوں کے بِیچ بِٹھایا جو تیرے دسترخوان پر کھاتے تھے ۔ پس کیا اب بھی میرا کوئی حق ہے کہ مَیں بادشاہ کے آگے پِھر فریاد کرُوں؟۔
29. بادشاہ نے اُس سے کہا تُو اپنی باتیں کیوں بیان کرتا جاتا ہے؟ مَیں کہتا ہُوں کہ تُو اور ضِیبا دونوں آپس میں اُس زمِین کو بانٹ لو۔
30. اور مفِیبو ست نے بادشاہ سے کہا وُہی سب لے لے اِس لِئے کہ میرا مالِک بادشاہ اپنے گھر میں پِھر سلامت آ گیا ہے۔
31. اور برزِ لّی جِلعادی راجلِیم سے آیا اور بادشاہ کے ساتھ یَردن پار گیا تاکہ اُسے یَردن کے پار پُہنچائے۔
32. اور یہ برزِلّی نِہایت عُمر رسِیدہ آدمی یعنی اسّی برس کا تھا ۔ اُس نے بادشاہ کو جب تک وہ محنایم میں رہا رسد پُہنچائی تھی اِس لِئے کہ وہ بُہت بڑا آدمی تھا۔
33. سو بادشاہ نے برزِ لّی سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور مَیں یروشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔
34. اور برزِ لّی نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ میری زِندگی کے دِن ہی کِتنے ہیں جو مَیں بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم کو جاؤُں؟۔
35. آج مَیں اسّی برس کا ہُوں ۔ کیا مَیں بھلے اور بُرے میں اِمتِیاز کر سکتا ہُوں؟ کیا تیرا بندہ جو کُچھ کھاتا پِیتا ہے اُس کا مزہ جان سکتا ہے؟ کیا مَیں گانے والوں اور گانے والِیوں کی آواز پِھر سُن سکتا ہُوں؟ پس تیرا بندہ اپنے مالِک بادشاہ پر کیوں بار ہو؟۔
36. تیرا بندہ فقط یَردن کے پار تک بادشاہ کے ساتھ جانا چاہتا ہے ۔ سو بادشاہ مُجھے اَیسا بڑا اجر کیوں دے؟۔
37. اپنے بندہ کو لَوٹ جانے دے تاکہ مَیں اپنے شہر میں اپنے باپ اور ماں کی قبر کے پاس مرُوں پر دیکھ تیرا بندہ کِمہا م حاضِر ہے ۔ وہ میرے مالِک بادشاہ کے ساتھ پار جائے اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم دے اُس سے کر۔
38. تب بادشاہ نے کہا کِمہا م میرے ساتھ پار چلے گا اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم ہو وُہی مَیں اُس کے ساتھ کرُوں گا اور جو کُچھ تُو چاہے گا مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔
39. اور سب لوگ یَردن کے پار ہو گئے اور بادشاہ بھی پار ہُؤا ۔ پِھر بادشاہ نے برزِ لّی کو چُوما اور اُسے دُعا دی اور وہ اپنی جگہ کو لَوٹ گیا۔
40. سو بادشاہ جِلجا ل کو روانہ ہُؤا اور کِمہا م اُس کے ساتھ چلا اور یہُوداہ کے سب لوگ اور اِسرائیل کے لوگوں میں سے بھی آدھے بادشاہ کو پار لائے۔
41. تب اِسرائیل کے سب لوگ بادشاہ کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کہ ہمارے بھائی بنی یہُوداہ تُجھے کیوں چوری سے لے آئے اور بادشاہ کو اور اُس کے گھرانے کو اور داؤُد کے ساتھ جِتنے تھے اُن کو یَردن کے پار سے لائے؟۔
42. تب سب بنی یہُوداہ نے بنی اِسرائیل کو جواب دِیا اِس لِئے کہ بادشاہ کا ہمارے ساتھ نزدِیک کا رِشتہ ہے ۔ سو تُم اِس بات کے سبب سے ناراض کیوں ہُوئے؟ کیا ہم نے بادشاہ کے دام کا کُچھ کھا لِیا ہے یا اُس نے ہم کو کُچھ اِنعام دِیا ہے؟۔
43. پِھر بنی اِسرائیل نے بنی یہُوداہ کو جواب دِیا کہ بادشاہ میں ہمارے دس حِصّے ہیں اور ہمارا حق بھی داؤُد پر تُم سے زِیادہ ہے پس تُم نے کیوں ہماری حقارت کی کہ بادشاہ کو لَوٹا لانے میں پہلے ہم سے صلاح نہیں لی؟اور بنی یہُوداہ کی باتیں بنی اِسرائیل کی باتوں سے زِیادہ سخت تِھیں۔