15. اور دس جوانوں نے جو یُوآب کے سلح بردار تھے ابی سلو م کو گھیر کر اُسے مارا اور قتل کر دِیا۔
16. تب یُوآب نے نرسِنگا پُھونکا اور لوگ اِسرائیلِیوں کا پِیچھا کرنے سے لَوٹے کیونکہ یُوآب نے لوگوں کو روک لِیا۔
17. اور اُنہوں نے ابی سلو م کو لے کربَن کے اُس بڑے گڑھے میں ڈال دِیا اور اُس پر پتّھروں کا ایک بُہت بڑا ڈھیر لگا دِیا اور سب اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے۔
18. اور ابی سلو م نے اپنے جِیتے جی ایک لاٹ لے کر کھڑی کرائی تھی جو شاہی وادی میں ہے کیونکہ اُس نے کہا میرے کوئی بیٹا نہیں جِس سے میرے نام کی یادگار رہے ۔ سو اُس نے اُس لاٹ کو اپنا نام دِیا اور وہ آج تک ابی سلو م کی یادگار کہلاتی ہے۔
19. تب صدُو ق کے بیٹے اخِیمعض نے کہا کہ مُجھے دَوڑ کر بادشاہ کو خبر پُہنچانے دے کہ خُداوند نے اُس کے دُشمنوں سے اُس کا اِنتِقام لِیا۔