7. اور چالِیس برس کے بعد یُوں ہُؤا کہ ابی سلو م نے بادشاہ سے کہا مُجھے ذرا جانے دے کہ مَیں اپنی مَنّت جو مَیں نے خُداوند کے لِئے مانی ہے حبرُو ن میں پُوری کرُوں۔
8. کیونکہ جب مَیں ارام کے جسُور میں تھا تو تیرے خادِم نے یہ مَنّت مانی تھی کہ اگر خُداوند مُجھے پِھر یروشلِیم میں سچ مُچ پُہنچا دے تو مَیں خُداوند کی عِبادت کرُوں گا۔
9. بادشاہ نے اُس سے کہا کہ سلامت جا ۔ سو وہ اُٹھا اور حبرُو ن کو گیا۔
10. اور ابی سلو م نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں جاسُوس بھیج کر مُنادی کرا دی کہ جَیسے ہی تُم نرسِنگے کی آواز سُنو تو بول اُٹھنا کہ ابی سلو م حبرُو ن میں بادشاہ ہو گیا ہے۔
11. اور ابی سلو م کے ساتھ یروشلِیم سے دو سَو آدمی جِن کو دعوت دی گئی تھی گئے تھے ۔ وہ سادہ دِلی سے گئے تھے اور اُن کو کِسی بات کی خبر نہیں تھی۔