3. اور بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے اِس اِس طرح کہنا ۔ پِھر یوآب نے اُسے جو باتیں کہنی تِھیں سِکھائِیں۔
4. اور جب تقُو ع کی وہ عَورت بادشاہ سے باتیں کرنے لگی تو زمِین پر اَوندھے مُنہ ہو کر گِری اور سِجدہ کر کے کہا اَے بادشاہ تیری دُہائی ہے!۔
5. بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟اُس نے کہا مَیں سچ مُچ ایک بیوہ ہُوں اور میرا شَوہر مَر گیا ہے۔
6. تیری لَونڈی کے دو بیٹے تھے ۔ وہ دونوں مَیدان پر آپس میں مار پِیٹ کرنے لگے اور کوئی نہ تھا جو اُن کو چُھڑا دیتا ۔ سو ایک نے دُوسرے کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار ڈالا۔
7. اور اب دیکھ کہ سب کُنبے کا کُنبہ تیری لَونڈی کے خِلاف اُٹھ کھڑا ہُؤا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اُس کو جِس نے اپنے بھائی کو مارا ہمارے حوالہ کر تاکہ ہم اُس کو اُس کے بھائی کی جان کے بدلے جِسے اُس نے مار ڈالا قتل کریں اور یُوں وارِث کو بھی ہلاک کر دیں ۔ اِس طرح تو وہ میرے انگارے کو جو باقی رہا ہے بُجھا دیں گے اور میرے شَوہر کا نہ تو نام نہ بقِیّہ رُویِ زمِین پر چھوڑیں گے۔
8. بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا تُو اپنے گھر جا اور مَیں تیری بابت حُکم کرُوں گا۔
9. تقُو ع کی اُس عَورت نے بادشاہ سے کہا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! سارا گُناہ مُجھ پر اور میرے باپ کے گھرانے پر ہو اور بادشاہ اور اُس کا تخت بے گُناہ رہے۔
10. تب بادشاہ نے فرمایا جو کوئی تُجھ سے کُچھ کہے اُسے میرے پاس لے آنا اور وہ پِھر تُجھ کو چُھونے نہیں پائے گا۔
11. تب اُس نے کہا کہ مَیں عرض کرتی ہُوں کہ بادشاہ خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرے کہ خُون کا اِنتِقام لینے والا اَور ہلاک نہ کرنے پائے تا نہ ہو کہ وہ میرے بیٹے کو ہلاک کر دیں۔اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم تیرے بیٹے کا ایک بال بھی زمِین پر نہیں گِرنے پائے گا۔
12. تب اُس عَورت نے کہا ذرا میرے مالِک بادشاہ سے تیری لَونڈی ایک بات کہے۔
13. اُس نے جواب دِیا کہہ ۔ تب اُس عَورت نے کہا کہ تُو نے خُدا کے لوگوں کے خِلاف اَیسی تدبِیر کیوں نِکالی ہے؟ کیونکہ بادشاہ اِس بات کے کہنے سے مُجرِم سا ٹھہرتا ہے اِس لِئے کہ بادشاہ اپنے جلا وطن کو پِھر گھر لَوٹا کر نہیں لاتا۔
14. کیونکہ ہم سب کو مَرنا ہے اور ہم زمِین پر گِرے ہُوئے پانی کی طرح ہو جاتے ہیں جو پِھر جمع نہیں ہو سکتا اور خُدا کِسی کی جان نہیں لیتا بلکہ اَیسے وسائِل نِکالتا ہے کہ جلاوطن اُس کے ہاں سے نِکالا ہُؤا نہ رہے۔
15. اور مَیں جو اپنے مالِک بادشاہ سے یہ بات کہنے آئی ہُوں تو اِس کا سبب یہ ہے کہ لوگوں نے مُجھے ڈرا دِیا تھا ۔ سو تیری لَونڈی نے کہا کہ مَیں آپ بادشاہ سے عرض کرُوں گی ۔ شاید بادشاہ اپنی لَونڈی کی عرض پُوری کرے۔
16. کیونکہ بادشاہ سُن کر ضرُور اپنی لَونڈی کو اُس شخص کے ہاتھ سے چُھڑائے گا جو مُجھے اور میرے بیٹے دونوں کو خُدا کی مِیراث میں سے نیست کر ڈالنا چاہتا ہے۔
17. سو تیری لَونڈی نے کہا کہ میرے مالِک بادشاہ کی بات تسلّی بخش ہو کیونکہ میرا مالِک بادشاہ نیکی اور بدی کے اِمتِیاز کرنے میں خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے ۔ سو خُداوند تیرا خُدا تیرے ساتھ ہو۔
18. تب بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا مَیں تُجھ سے جو کُچھ پوچُھوں تُو اُس کو ذرا بھی مُجھ سے مت چُھپانا ۔اُس عَورت نے کہا میرا مالِک بادشاہ فرمائے۔
19. بادشاہ نے کہا کیا اِس سارے مُعاملہ میں یوآب کا ہاتھ تیرے ساتھ ہے؟اُس عَورت نے جواب دِیا تیری جان کی قَسم اَے میرے مالِک بادشاہ کوئی اِن باتوں سے جو میرے مالِک بادشاہ نے فرمائی ہیں دہنی یا بائِیں طرف نہیں مُڑ سکتا کیونکہ تیرے خادِم یوآب ہی نے مُجھے حُکم دِیا اور اُسی نے یہ سب باتیں تیری لَونڈی کو سِکھائِیں۔
20. اور تیرے خادِم یوآب نے یہ کام اِس لِئے کِیا تاکہ اُس مضمُون کے رنگ ہی کو پلٹ دے اور میرا مالِک دانِش مند ہے جِس طرح خُدا کے فرِشتہ میں سمجھ ہوتی ہے کہ دُنیا کی سب باتوں کو جان لے۔
21. تب بادشاہ نے یوآب سے کہا دیکھ مَیں نے یہ بات مان لی ۔ سو تُو جا اور اُس جوان ابی سلو م کو پِھر لے آ۔