1. اور ضرو یاہ کے بیٹے یوآ ب نے تاڑ لِیا کہ بادشاہ کا دِل ابی سلو م کی طرف لگا ہے۔
2. سو یوآب نے تقُو ع کو آدمی بھیج کر وہاں سے ایک دانِش مند عَورت بُلوائی اور اُس سے کہا کہ ذرا سوگ والی کا سا بھیس کر کے ماتم کے کپڑے پہن لے اور تیل نہ لگا بلکہ اَیسی عَورت کی طرح بن جا جو بڑی مُدّت سے مُردہ کے لِئے ماتم کر رہی ہو۔
3. اور بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے اِس اِس طرح کہنا ۔ پِھر یوآب نے اُسے جو باتیں کہنی تِھیں سِکھائِیں۔
4. اور جب تقُو ع کی وہ عَورت بادشاہ سے باتیں کرنے لگی تو زمِین پر اَوندھے مُنہ ہو کر گِری اور سِجدہ کر کے کہا اَے بادشاہ تیری دُہائی ہے!۔
5. بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟اُس نے کہا مَیں سچ مُچ ایک بیوہ ہُوں اور میرا شَوہر مَر گیا ہے۔
6. تیری لَونڈی کے دو بیٹے تھے ۔ وہ دونوں مَیدان پر آپس میں مار پِیٹ کرنے لگے اور کوئی نہ تھا جو اُن کو چُھڑا دیتا ۔ سو ایک نے دُوسرے کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار ڈالا۔
7. اور اب دیکھ کہ سب کُنبے کا کُنبہ تیری لَونڈی کے خِلاف اُٹھ کھڑا ہُؤا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اُس کو جِس نے اپنے بھائی کو مارا ہمارے حوالہ کر تاکہ ہم اُس کو اُس کے بھائی کی جان کے بدلے جِسے اُس نے مار ڈالا قتل کریں اور یُوں وارِث کو بھی ہلاک کر دیں ۔ اِس طرح تو وہ میرے انگارے کو جو باقی رہا ہے بُجھا دیں گے اور میرے شَوہر کا نہ تو نام نہ بقِیّہ رُویِ زمِین پر چھوڑیں گے۔
8. بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا تُو اپنے گھر جا اور مَیں تیری بابت حُکم کرُوں گا۔
9. تقُو ع کی اُس عَورت نے بادشاہ سے کہا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! سارا گُناہ مُجھ پر اور میرے باپ کے گھرانے پر ہو اور بادشاہ اور اُس کا تخت بے گُناہ رہے۔
10. تب بادشاہ نے فرمایا جو کوئی تُجھ سے کُچھ کہے اُسے میرے پاس لے آنا اور وہ پِھر تُجھ کو چُھونے نہیں پائے گا۔
11. تب اُس نے کہا کہ مَیں عرض کرتی ہُوں کہ بادشاہ خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرے کہ خُون کا اِنتِقام لینے والا اَور ہلاک نہ کرنے پائے تا نہ ہو کہ وہ میرے بیٹے کو ہلاک کر دیں۔اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم تیرے بیٹے کا ایک بال بھی زمِین پر نہیں گِرنے پائے گا۔