۲-سموئیل 13:30-39 Urdu Bible Revised Version (URD)

30. اور وہ ہنوز راستہ ہی میں تھے کہ داؤُد کے پاس یہ خبر پُہنچی کہ ابی سلو م نے سب بادشاہ زادوں کو قتل کر ڈالا ہے اور اُن میں سے ایک بھی باقی نہیں بچا۔

31. تب بادشاہ نے اُٹھ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور زمِین پر پڑ گیا اور اُس کے سب مُلازِم کپڑے پھاڑے ہُوئے اُس کے حضُور کھڑے رہے۔

32. تب داؤُد کے بھائی سِمعہ کا بیٹا یُوند ب کہنے لگا کہ میرا مالِک یہ خیال نہ کرے کہ اُنہوں نے سب جوانوں کو جو بادشاہ زادے ہیں مار ڈالا ہے اِس لِئے کہ صِرف امنُو ن ہی مَرا ہے کیونکہ ابی سلو م کے اِنتِظام سے اُسی دِن سے یہ بات ٹھان لی گئی تھی جب اُس نے اُس کی بہن تمر کے ساتھ جبر کِیا تھا۔

33. سو میرا مالِک بادشاہ اَیسا خیال کر کے کہ سب بادشاہ زادے مَر گئے اِس بات کا غم نہ کرے کیونکہ صِرف امنُو ن ہی مَرا ہے۔

34. اور ابی سلو م بھاگ گیااور اُس جوان نے جو نِگہبان تھا اپنی آنکھیں اُٹھا کر نِگاہ کی اور کیا دیکھا کہ بہت سے لوگ اُس کے پِیچھے کی طرف سے پہاڑ کے دامن کے راستہ سے چلے آ رہے ہیں۔

35. تب یُوندب نے بادشاہ سے کہا کہ دیکھ بادشاہ زادے آ گئے ۔ جَیسا تیرے خادِم نے کہا تھا وَیسا ہی ہے۔

36. اُس نے اپنی بات ختم ہی کی تھی کہ بادشاہ زادے آپُہنچے اور چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے اور بادشاہ اور اُس کے سب مُلازِم بھی زار زار روئے۔

37. لیکن ابی سلو م بھاگ کر جسُور کے بادشاہ عمِّیہُود کے بیٹے تلمی کے پاس چلا گیا اور داؤُد ہر روز اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔

38. سو ابی سلو م بھاگ کر جسُور کو گیا اور تِین برس تک وہِیں رہا۔

39. اور داؤُد بادشاہ کے دِل میں ابی سلو م کے پاس جانے کی بڑی آرزُو تھی کیونکہ امنُو ن کی طرف سے اُسے تسلّی ہو گئی تھی اِس لِئے کہ وہ مَر چُکا تھا۔

۲-سموئیل 13