1. اور شاہِ ارا م کے لشکر کا سردار نعما ن اپنے آقا کے نزدِیک مُعزّز و مُکرّم شخص تھا کیونکہ خُداوند نے اُس کے وسِیلہ سے ارا م کو فتح بخشی تھی ۔ وہ زبردست سُورما بھی تھا لیکن کوڑھی تھا۔
2. اور ارامی دَل باندھ کر نِکلے تھے اور اِسرا ئیل کے مُلک میں سے ایک چھوٹی لڑکی کو اسِیر کر کے لے آئے تھے ۔ وہ نعما ن کی بِیوی کی خِدمت کرتی تھی۔
3. اُس نے اپنی بی بی سے کہا کاش میرا آقا اُس نبی کے ہاں ہوتا جو سامرِ یہ میں ہے تو وہ اُسے اُس کے کوڑھ سے شِفا دے دیتا۔
4. سو کِسی نے اندر جا کر اپنے مالِک سے کہا وہ چھوکری جو اِسرا ئیل کے مُلک کی ہے اَیسا اَیسا کہتی ہے۔
5. سو ارا م کے بادشاہ نے کہا تُو جا اور مَیں شاہِ اِسرا ئیل کو خط بھیجُوں گا ۔سو وہ روانہ ہُؤا اور دس قِنطار چاندی اور چھ ہزار مِثقال سونا اور دس جوڑے کپڑے اپنے ساتھ لے لِئے۔
6. اور وہ اُس خط کو شاہِ اِسرا ئیل کے پاس لایا جِس کا مضمُون یہ تھا کہ یہ نامہ جب تُجھ کو مِلے تو جان لینا کہ مَیں نے اپنے خادِم نعما ن کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تُو اُس کے کوڑھ سے اُسے شِفا دے۔
7. جب شاہِ اِسرا ئیل نے اُس خط کر پڑھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا کیا مَیں خُدا ہُوں کہ مارُوں اور جِلاؤُں جو یہ شخص ایک آدمی کو میرے پاس بھیجتا ہے کہ اُس کو کوڑھ سے شِفا دُوں؟ سو اب ذرا غَور کرو ۔ دیکھو کہ وہ کِس طرح مُجھ سے جھگڑنے کا بہانہ ڈُھونڈتا ہے۔
8. جب مَردِ خُدا الِیشع نے سُنا کہ شاہِ اِسرا ئیل نے اپنے کپڑے پھاڑے تو بادشاہ کو کہلا بھیجا تُو نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑے؟ اب اُسے میرے پاس آنے دے اور وہ جان لے گا کہ اِسرا ئیل میں ایک نبی ہے۔
9. سو نعما ن اپنے گھوڑوں اور رتھوں سمیت آیا اور الِیشع کے گھر کے دروازہ پر کھڑا ہُؤا۔
10. اور الِیشع نے ایک قاصِد کی معرفت کہلا بھیجا جااور یَرد ن میں سات بار غوطہ مار تو تیرا جِسم پِھر بحال ہو جائے گا اور تُو پاک صاف ہو گا۔
11. پر نعمان ناراض ہو کر چلا گیا اور کہنے لگا مُجھے گُمان تھا کہ وہ نِکل کر ضرُور میرے پاس آئے گا اور کھڑا ہو کر خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کرے گا اور اُس جگہ کے اُوپر اپنا ہاتھ اِدھر اُدھر ہِلا کر کوڑھی کو شِفا دے گا۔
12. کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر اِسرا ئیل کی سب ندیوں سے بڑھ کر نہیں ہیں؟ کیا مَیں اُن میں نہا کر پاک صاف نہیں ہو سکتا؟ سو وہ مُڑا اور بڑے قہر میں چلا گیا۔