11. دیکھ تُو نے سُنا ہے کہ اسُور کے بادشاہوں نے تمام ممالک کو بِالکُل غارت کر کے اُن کا کیا حال بنایا ہے ۔ سو کیا تُو بچا رہے گا؟۔
12. کیا اُن قَوموں کے دیوتاؤں نے اُن کو یعنی جَوزان اور حارا ن اور رصف اور بنی عدن جو تِلّسار میں تھے جِن کو ہمارے باپ دادا نے ہلاک کِیا چُھڑایا؟۔
13. حمات کا بادشاہ اور ارفاد کا بادشاہ اور شہر سِفروا ئِم اور ہینع اور عِواہ کا بادشاہ کہاں ہیں؟۔
14. حِزقیاہ نے ایلچیوں کے ہاتھ سے نامہ لِیا اور اُسے پڑھا اور حِزقیاہ نے خُداوند کے گھر میں جا کر اُسے خُداوند کے حضُور پَھیلا دِیا۔
15. اور حِزقیاہ نے خُداوند کے حضُور یُوں دُعا کی اَے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کرُوبِیوں کے اُوپر بَیٹھنے والے تُو ہی اکیلا زمِین کی سب سلطنتوں کا خُدا ہے ۔ تُو ہی نے آسمان اور زمِین کو پَیدا کِیا۔
16. اَے خُداوند کان لگا اور سُن ۔ اَے خُداوند اپنی آنکھیں کھول اور دیکھ اور سنحیر یب کی باتوں کو جِن سے زِندہ خُدا کی تَوہِین کرنے کے لِئے اُس نے اِس آدمی کو بھیجا ہے سُن لے۔
17. اَے خُداوند! اسُور کے بادشاہوں نے در حقِیقت قَوموں کو اُن کے مُلکوں سمیت تباہ کِیا۔
18. اور اُن کے دیوتاؤں کو آگ میں ڈالا کیونکہ وہ خُدا نہ تھے بلکہ آدمِیوں کی دستکاری یعنی لکڑی اور پتّھر تھے اِس لِئے اُنہوں نے اُن کو نابُود کِیا ہے۔
19. سو اب اَے خُداوند ہمارے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو ہم کو اُس کے ہاتھ سے بچا لے تاکہ زمِین کی سب سلطنتیں جان لیں کہ تُو ہی اکیلا خُداوند خُدا ہے۔
20. تب یسعیا ہ بِن آمُوص نے حِزقیاہ کو کہلا بھیجا کہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے چُونکہ تُو نے شاہِ اسُور سنحیر یب کے خِلاف مُجھ سے دُعا کی ہے مَیں نے تیری سُن لی۔
21. اِس لِئے خُداوند نے اُس کے حق میں یُوں فرمایا ہے کہ کُنواری دُختِر صِیُّون نے تُجھ کو حقِیر جانا اور تیرا مضحکہ اُڑایا ہے ۔ یروشلِیم کی بیٹی نے تُجھ پر سر ہِلایا ہے۔
22. تُو نے کِس کی تَوہِین و تکفِیر کی ہے؟ تُو نے کِس کے خِلاف اپنی آواز بُلند کی اور اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائِیں؟ اِسرا ئیل کے قدُّوس کے خِلاف۔
23. تُو نے اپنے قاصِدوں کے ذرِیعہ سے خُداوند کی تَوہِین کی اور کہا کہ مَیں بُہت سے رتھوں کو ساتھ لے کر پہاڑوں کی چوٹِیوں پر بلکہ لُبنا ن کے وسطی حِصّوں تک چڑھ آیا ہُوں اور مَیں اُس کے اُونچے اُونچے دیوداروں اور اچّھے سے اچّھے صنَوبر کے درختوں کو کاٹ ڈالُوں گا اور مَیں اُس کے دُور سے دُور مقام میں جہاں اُس کی زرخیز زمِین کا جنگل ہے گُھسا چلا جاؤُں گا۔
24. مَیں نے جگہ جگہ کا پانی کھود کھود کر پِیا ہے اور مَیں اپنے پاؤں کے تلوے سے مِصر کی سب ندیاں سُکھا ڈالُوں گا۔
25. کیا تُو نے نہیں سُنا کہ مُجھے یہ کِئے ہُوئے مُدّت ہُوئی اور مَیں نے اِسے قدِیم ایّام میں ٹھہرا دِیا تھا؟ اب مَیں نے اُسی کو پُورا کِیا ہے کہ تُو فصِیلدار شہروں کو اُجاڑ کر کھنڈر بنا دینے کے لِئے برپا ہو۔
26. اِسی سبب سے اُن کے باشِندے کمزور ہُوئے اور وہ گھبرا گئے اور شرمِندہ ہُوئے ۔ وہ مَیدان کی گھاس اور ہری پَود اور چھتوں پر کی گھاس اور اُس اناج کی مانِند ہو گئے جو بڑھنے سے پیشتر سُوکھ جائے۔
27. لیکن مَیں تیری نشِست اور آمد و رفت اور تیرا مُجھ پر جُھنجھلانا جانتا ہُوں۔
28. تیرے مُجھ پر جھنجھلانے کے سبب سے اور اِس لِئے کہ تیرا گھمنڈ میرے کانوں تک پُہنچا ہے مَیں اپنی نکیل تیری ناک میں اور اپنی لگام تیرے مُنہ میں ڈالُوں گا اور تُو جِس راہ سے آیا ہے مَیں تُجھے اُسی راہ سے واپس لَوٹا دُوں گا۔