2. یہُوآ خز تیئِیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا ۔ اُس نے تِین مہِینے یروشلیِم میں سلطنت کی۔
3. اور شاہِ مِصر نے اُسے یروشلیِم میں تخت سے اُتار دِیا اور مُلک پر سَو قِنطار چاندی اور ایک قِنطار سونا جُرمانہ کِیا۔
4. اور شاہِ مِصر نے اُس کے بھائی اِلیا قِیم کو یہُودا ہ اور یروشلیِم کا بادشاہ بنایا اور اُس کا نام بدل کر یہُو یقِیم رکھّا اورنِکوہ اُس کے بھائی یہُوآ خز کو پکڑ کر مِصر کو لے گیا۔
5. یہُو یقِیم پچِّیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے گیارہ برس یروشلیِم میں سلطنت کی اور اُس نے وُہی کِیا جو خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بُرا تھا۔
6. اُس پر شاہِ بابل نبُوکد نضر نے چڑھائی کی اور اُسے بابل لے جانے کے لِئے اُس کے بیڑیاں ڈالیں۔
7. اور نبُوکدنضر خُداوند کے گھر کے کُچھ ظرُوف بھی بابل کو لے اور اُن کو بابل میں اپنے مندِر میں رکھّا۔
8. اور یہُویقِیم کے باقی کام اور اُس کے نفرت انگیز اعمال اور جو کُچھ اُس میں پایا گیا وہ اِسرائیل اور یہُودا ہ کے بادشاہوں کی کِتاب میں قلمبند ہیں اور اُس کا بیٹا یہُویا کِین اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
9. یہُویا کِین آٹھ برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے تِین مہِینے دس دِن یروشلیِم میں سلطنت کی اور اُس نے وُہی کِیا جو خُداوند کی نظر میں بُرا تھا۔
10. اور نئے سال کے شرُوع ہوتے ہی نبُوکد نضر بادشاہ نے اُسے خُداوند کے گھر کے نفِیس برتنوں کے ساتھ بابل کو بُلوا لِیا اور اُس کے بھائی صِدقیاہ کو یہُودا ہ اور یروشلیِم کا بادشاہ بنایا۔
11. صِدقیاہ اِکِّیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے گیارہ برس یروشلیِم میں سلطنت کی۔
12. اور اُس نے وُہی کِیا جو خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بُرا تھا اور اُس نے یرمیا ہ نبی کے حضُور جِس نے خُداوند کے مُنہ کی باتیں اُس سے کہِیں عاجِزی نہ کی۔
13. اور اُس نے نبُوکد نضر بادشاہ سے بھی جِس نے اُسے خُدا کی قَسم کِھلائی تھی بغاوت کی بلکہ وہ گردن کش ہو گیا اور اُس نے اپنا دِل اَیسا سخت کر لِیا کہ خُداوند اِسرائیل کے خُدا کی طرف رجُوع نہ لایا۔
14. اِس کے سِوا کاہِنوں کے سب سرداروں اور لوگوں نے اَور قَوموں کے سب نفرتی کاموں کے مُطابِق بڑی بدکارِیاں کِیں اور اُنہوں نے خُداوند کے گھر کو جِسے اُس نے یروشلیِم میں مُقدّس ٹھہرایا تھا ناپاک کِیا۔
15. اور خُداوند اُن کے باپ دادا کے خُدا نے اپنے پَیغمبروں کو اُن کے پاس بروقت بھیج بھیج کر پَیغام بھیجا کیونکہ اُسے اپنے لوگوں اور اپنے مسکن پر ترس آتا تھا۔
16. لیکن اُنہوں نے خُدا کے پَیغمبروں کو ٹھٹّھوں میں اُڑایا اور اُس کی باتوں کو ناچِیز جانا اور اُس کے نبیوں کی ہنسی اُڑائی یہاں تک کہ خُداوند کا غضب اپنے لوگوں پر اَیسا بھڑکا کہ کوئی چارہ نہ رہا۔
17. چُنانچہ وہ کسدیوں کے بادشاہ کو اُن پر چڑھا لایا جِس نے اُن کے مَقدِس کے گھر میں اُن کے جوانوں کو تلوار سے قتل کِیا اور اُس نے کیا جوان مَرد کیا کُنواری کیا بُڈّھا یا عُمر رسِیدہ کِسی پر ترس نہ کھایا ۔ اُس نے سب کو اُس کے ہاتھ میں دے دِیا۔