4. اُس نے وُہی جو خُداوند کی نظر میں درُست ہے ٹِھیک اُسی کے مُطابِق کِیا جو اُس کے باپ امصیا ہ نے کِیا تھا۔
5. اور وہ زکر یاہ کے دِنوں میں جو خُدا کی رویتوں میں ماہِر تھا خُدا کا طالِب رہا اور جب تک وہ خُداوند کا طالِب رہا خُدا نے اُس کو کامیاب رکھّا۔
6. اور وہ نِکلا اور فِلستِیوں سے لڑا اور جات کی دِیوار کو اور یبنہ کی دِیوار کو اور اشدُود کی دِیوار کوڈھا دِیا اور اشدُود کے مُلک میں اور فِلستِیوں کے درمِیان شہر تعمِیر کِئے۔
7. اور خُدا نے فِلستِیوں اور جُور بعل کے رہنے والے عربوں اور معُونیوں کے مُقابلہ میں اُس کی مدد کی۔
8. اورعمُّونی عُزّیاہ کو نذرانے دینے لگے اور اُس کا نام مِصر کی سرحدتک پَھیل گیا کیونکہ وہ نِہایت زورآور ہو گیا تھا۔
9. اور عُزّیاہ نے یروشلیِم میں کونے کے پھاٹک اور وادی کے پھاٹک اور دِیوار کے موڑ پر بُرج بنوائے اور اُن کو مُحکم کِیا۔
10. اور اُس نے بیابان میں بُرج بنوائے اور بُہت سے حَوض کُھدوائے کیونکہ نشیب کی زمِین میں بھی اور مَیدان میں اُس کے بُہت چَوپائے تھے اور پہاڑوں اور زرخیز کھیتوں میں اُس کے کِسان اور تاکِستانوں کے مالی تھے کیونکہ کاشتکاری اُسے بُہت پسند تھی۔
11. اِس کے سِوا عُزّیاہ کے پاس جنگی مَردوں کا لشکر تھا جو یعیِئیل مُنشی اور معسیا ہ ناظِم کے شُمار کے مُطابِق غول غول ہو کر بادشاہ کے ایک سردار حنانیا ہ کے ماتحت لڑائی پر جاتا تھا۔
12. اور آبائی خاندانوں کے سرداروں یعنی زبردست سُورماؤں کا کُل شُمار دو ہزار چھ سَو تھا۔
13. اور اُن کے ماتحت تِین لاکھ ساڑھے سات ہزار کا زبردست لشکر تھا جو دُشمن کے مُقابلہ میں بادشاہ کی مدد کرنے کو بڑے زور سے لڑتا تھا۔
14. اور عُزّیاہ نے اُن کے لِئے یعنی سارے لشکر کے لِئے ڈھالیں اور برچھے اور خود اور بکتر اور کمانیں اور فلاخن کے لِئے پتّھر تیّار کِئے۔