1. اور بِنیمِین کے قبِیلہ کا ایک شخص تھاجِس کا نام قِیس بِن ابی ایل بِن صرور بِن بکور ت بِن افِیخ تھا ۔ وہ ایک بِنیمِینی کا بیٹا اور زبردست سُورما تھا۔
2. اُس کا ایک جوان اور خُوب صُورت بیٹا تھا جِس کا نام ساؤُل تھا اور بنی اِسرائیل کے درمِیان اُس سے خُوب صُورت کوئی شخص نہ تھا ۔ وہ اَیسا قدآور تھا کہ لوگ اُس کے کندھے تک آتے تھے۔
3. اور ساؤُل کے باپ قِیس کے گدھے کھو گئے ۔ سو قِیس نے اپنے بیٹے ساؤُل سے کہا کہ نَوکروں میں سے ایک کو اپنے ساتھ لے اور اُٹھ کر گدھوں کو ڈُھونڈ لا۔
4. سو وہ افرا ئِیم کے کوہِستانی مُلک اور سلِیسہ کی سرزمِین سے ہو کر گُذرا پر وہ اُن کو نہ مِلے ۔ تب وہ سعلِیم کی سرزمِین میں گئے اور وہ وہاں بھی نہ تھے ۔ پِھر وہ بِنیمِینِیوں کے مُلک میں آئے پر اُن کو وہاں بھی نہ پایا۔
5. جب وہ صُوف کے مُلک میں پُہنچے تو ساؤُل اپنے نَوکر سے جو اُس کے ساتھ تھا کہنے لگا آ ہم لَوٹ جائیں تا نہ ہو کہ میرا باپ گدھوں کی فِکر چھوڑ کر ہماری فِکر کرنے لگے۔
6. اُس نے اُس سے کہا دیکھ اِس شہر میں ایک مَردِ خُدا ہے جِس کی بڑی عِزّت ہوتی ہے ۔ جو کُچھ وہ کہتا ہے وہ سب ضرُور ہی پُورا ہوتا ہے ۔ سو ہم اُدھر چلیں شاید وہ ہم کو بتا دے کہ ہم کِدھر جائیں۔
7. ساؤُل نے اپنے نَوکر سے کہا لیکن دیکھ اگر ہم وہاں چلیں تو اُس شخص کے لِئے کیا لیتے جائیں؟ روٹیاں تو ہمارے توشہ دان کی ہو چُکِیں اور کوئی چِیز ہمارے پاس ہے نہیں جِسے ہم اُس مَردِ خُدا کی نذر کریں ۔ ہمارے پاس ہے کیا؟۔
8. نَوکر نے ساؤُل کو جواب دِیا دیکھ پاؤ مِثقال چاندی میرے پاس ہے ۔ اُسی کو مَیں اُس مَردِ خُدا کو دُوں گا تاکہ وہ ہم کو راستہ بتا دے۔
9. (اگلے زمانہ میں اِسرائیلِیوں میں جب کوئی شخص خُدا سے مشورَہ کرنے جاتا تو یہ کہتا تھا کہ آؤ ہم غَیب بِین کے پاس چلیں کیونکہ جِس کو اب نبی کہتے ہیں اُس کو پہلے غَیب بِین کہتے تھے)۔
10. تب ساؤُل نے اپنے نَوکر سے کہا تُو نے کیا خُوب کہا ۔ آہم چلیں ۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مَردِ خُدا تھا چلے۔
11. اور اُس شہر کی طرف ٹِیلے پر چڑھتے ہُوئے اُن کو کئی جوان لڑکِیاں مِلِیں جو پانی بھرنے جاتی تِھیں ۔ اُنہوں نے اُن سے پُوچھا کیا غَیب بِین یہاں ہے؟۔