13. اور بَیت شمس کے لوگ وادی میں گیہُوں کی فصل کاٹ رہے تھے ۔ اُنہوں نے جو آنکھیں اُٹھائِیں تو صندُوق کو دیکھا اور دیکھتے ہی خُوش ہو گئے۔
14. اور گاڑی بَیت شمسی یشُوع کے کھیت میں آ کر وہاں کھڑی ہو گئی جہاں ایک بڑا پتّھر تھا ۔ سو اُنہوں نے گاڑی کی لکڑیوں کو چِیرا اور گایوں کو سوختنی قُربانی کے طَور پر خُداوند کے حضُور گُذرانا۔
15. اور لاوِیوں نے خُداوند کے صندُوق کو اور اُس صندُوقچہ کو جو اُس کے ساتھ تھا جِس میں سونے کی چِیزیں تِھیں نِیچے اُتارا اور اُن کو اُس بڑے پتّھر پر رکھّا اور بَیت شمس کے لوگوں نے اُسی دِن خُداوند کے لِئے سوختنی قُربانِیاں چڑھائِیں اور ذبِیحے گُذرانے۔
16. جب اُن پانچوں فِلستی سرداروں نے یہ دیکھ لِیا تو وہ اُسی دِن عقرُو ن کو لَوٹ گئے۔
17. سونے کی گِلٹِیاں جو فِلستِیوں نے جُرم کی قُربانی کے طَور پر خُداوند کو گُذرانِیں وہ یہ ہیں ایک اشدُ ود کی طرف سے۔ ایک غزّہ کی طرف سے ۔ ایک اسقلو ن کی طرف سے ۔ ایک جات کی طرف سے اور ایک عقرُو ن کی طرف سے۔
18. اور وہ سونے کی چُہیاں فِلستِیوں کے اُن پانچوں سرداروں کے شہروں کے شُمار کے مُطابِق تِھیں جو فصِیل دار شہروں اور دیہات کے مالِک اُس بڑے پتّھر تک تھے جِس پر اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کو رکھّا تھا جو آج کے دِن تک بَیت شمسی یشُوع کے کھیت میں مَوجُود ہے۔
19. اور اُس نے بَیت شمس کے لوگوں کو مارا اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کے اندر جھانکا تھا۔ سو اُس نے اُن کے پچاس ہزار اور ستّر آدمی مار ڈالے اور وہاں کے لوگوں نے ماتم کِیا اِس لِئے کہ خُداوند نے اُن لوگوں کو بڑی مری سے مارا۔
20. سو بَیت شمس کے لوگ کہنے لگے کہ کِس کی مجال ہے کہ اِس خُداوند خُدا یِ قُدُّوس کے آگے کھڑا ہو؟ اور وہ ہمارے پاس سے کِس کی طرف جائے؟۔
21. اور اُنہوں نے قریت یعرِ یم کے باشِندوں کے پاس قاصِد بھیجے اور کہلا بھیجا کہ فِلستی خُداوند کے صندُوق کو واپس لے آئے ہیں ۔ سو تُم آؤ اور اُسے اپنے ہاں لے جاؤ۔