16. پس یہ کام تُو نے کُچھ اچّھا نہ کِیا ۔ خُداوند کی حیات کی قَسم تُم واجِبُ القتل ہو کیونکہ تُم نے اپنے مالِک کی جو خُداوند کا ممسُوح ہے نِگہبانی نہ کی ۔ اب ذرا دیکھ کہ بادشاہ کا بھالا اور پانی کی صُراحی جو اُس کے سرہانے تھی کہاں ہیں۔
17. تب ساؤُل نے داؤُد کی آواز پہچانی اور کہا اَے میرے بیٹے داؤُد کیا یہ تیری آواز ہے؟داؤُد نے کہا اَے میرے مالِک بادشاہ! یہ میری ہی آواز ہے۔
18. اور اُس نے کہا میرا مالِک کیوں اپنے خادِم کے پِیچھے پڑا ہے؟ مَیں نے کیا کِیا ہے اور مُجھ میں کیا بدی ہے؟۔
19. سو اب ذرا میرا مالِک بادشاہ اپنے بندہ کی باتیں سُنے اگر خُداوند نے تُجھ کو میرے خِلاف اُبھارا ہو تو وہ کوئی ہدیہ منظُور کرے اور اگر یہ آدمِیوں کا کام ہو تو وہ خُداوند کے آگے ملعُون ہوں کیونکہ اُنہوں نے آج کے دِن مُجھ کو خارِج کِیا ہے کہ مَیں خُداوند کی دی ہُوئی مِیراث میں شامِل نہ رہُوں اور مُجھ سے کہتے ہیں جا اَور دیوتاؤں کی عِبادت کر۔
20. سو اب خُداوند کی حضُوری سے الگ میرا خُون زمِین پر نہ بہے کیونکہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ایک پِسُّو ڈُھونڈنے کو اِس طرح نِکلا ہے جَیسے کوئی پہاڑوں پر تِیتر کا شِکار کرتا ہو۔
21. تب ساؤُل نے کہا کہ مَیں نے خطا کی ۔ اَے میرے بیٹے داؤُد لَوٹ آکیونکہ مَیں پِھر تُجھے نُقصان نہیں پُہنچاؤُں گا اِس لِئے کہ میری جان آج کے دِن تیری نِگاہ میں قِیمتی ٹھہری ۔ دیکھ مَیں نے حماقت کی اور نِہایت بڑی بُھول مُجھ سے ہُوئی۔
22. داؤُد نے جواب دِیا اَے بادشاہ! اِس بھالا کو دیکھ! سو جوانوں میں سے کوئی آ کر اِسے لے جائے۔
23. اور خُداوند ہر شخص کو اُس کی صداقت اور دِیانت داری کے مُوافِق جزا دے گا کیونکہ خُداوند نے آج تُجھے میرے ہاتھ میں کر دِیا تھا پر مَیں نے نہ چاہا کہ خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھاؤُں۔
24. اور دیکھ جِس طرح تیری زِندگی آج میری نظر میں گِران قدر ٹھہری اِسی طرح میری زِندگی خُداوند کی نِگاہ میں گِران قدر ہو اور وہ مُجھے سب تکلِیفوں سے رہائی بخشے۔
25. تب ساؤُل نے داؤُد سے کہا اَے میرے بیٹے داؤُد تُو مُبارک ہو! تُو بڑے بڑے کام کرے گا اور ضرُور فتح مند ہو گا ۔سو داؤُد اپنی راہ چلا گیا اور ساؤُل اپنے مکان کو لَوٹا۔