1. اور اُنہوں نے داؤُد کو خبر دی کہ دیکھ فِلستی قعیلہ سے لڑ رہے ہیں اور کھلِیہانوں کو لُوٹ رہے ہیں۔
2. تب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ کیا مَیں جاؤں اور اُن فِلستِیوں کو مارُوں؟خُداوند نے داؤُد کو فرمایا جا فِلستِیوں کو مار اور قعیلہ کو بچا۔
3. اور داؤُد کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ دیکھ ہم تو یہِیں یہُودا ہ میں ڈرتے ہیں ۔ پس ہم قعیلہ کو جا کر فِلستی لشکروں کا سامنا کریں تو کِتنا زِیادہ نہ ڈر لگے گا؟۔
4. تب داؤُد نے خُداوند سے پِھر سوال کِیا ۔ خُداوند نے جواب دِیا کہ اُٹھ قعیلہ کو جا کیونکہ مَیں فِلستِیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔
5. سو داؤُد اور اُس کے لوگ قعیلہ کو گئے اور فِلستِیوں سے لڑے اور اُن کی مواشی لے آئے اور اُن کو بڑی خُونریزی کے ساتھ قتل کِیا ۔ یُوں داؤُد نے قعیلیوں کو بچایا۔
6. جب اخِیملک کا بیٹا ابی یاتر داؤُد کے پاس قعیلہ کو بھاگا تو اُس کے ہاتھ میں ایک افُود تھا جِسے وہ ساتھ لے گیا تھا۔
7. اور ساؤُل کو خبر ہُوئی کہ داؤُد قعیلہ میں آیا ہے سو ساؤُل کہنے لگا کہ خُدا نے اُسے میرے ہاتھ میں کر دِیا کیونکہ وہ جو اَیسے شہر میں گُھسا ہے جِس میں پھاٹک اور اڑبنگے ہیں تو قَید ہو گیا ہے۔
8. اور ساؤُل نے جنگ کے لِئے اپنے سارے لشکر کو بُلا لِیا تاکہ قعیلہ میں جا کر داؤُد اور اُس کے لوگوں کو گھیر لے۔
9. اور داؤُد کو معلُوم ہو گیا کہ ساؤُل اُس کے خِلاف بدی کی تدبِیریں کر رہا ہے ۔ سو اُس نے ابی یاتر کاہِن سے کہا کہ افُود یہاں لے آ۔