6. تب خُداوند کی رُوح تُجھ پر زور سے نازِل ہو گی اور تُو اُن کے ساتھ نبُوّت کرنے لگے گا اور بدل کر اَور ہی آدمی ہو جائے گا۔
7. سو جب یہ نِشان تیرے آگے آئیں تو پِھر جَیسا مَوقع ہو وَیسا ہی کام کرنا کیونکہ خُدا تیرے ساتھ ہے۔
8. اور تُو مُجھ سے پیشتر جِلجا ل کو جانا اور دیکھ مَیں تیرے پاس آؤُں گا تاکہ سوختنی قُربانیاں کرُوں اور سلامتی کے ذبِیحوں کو ذبح کرُوں۔ تُو سات دِن تک وہِیں رہنا جب تک مَیں تیرے پاس آ کر تُجھے بتا نہ دُوں کہ تُجھ کو کیا کرنا ہو گا۔
9. اور اَیسا ہُؤا کہ جُوں ہی اُس نے سموئیل سے رُخصت ہو کر پِیٹھ پھیری خُدا نے اُسے دُوسری طرح کا دِل دِیا اور وہ سب نِشان اُسی دِن وقُوع میں آئے۔
10. اور جب وہ اُدھر اُس پہاڑ کے پاس آئے تو نبِیوں کی ایک جماعت اُس کو مِلی اور خُدا کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ بھی اُن کے درمِیان نبُوّت کرنے لگا۔
11. اور اَیسا ہُؤا کہ جب اُس کے اگلے جان پہچانوں نے یہ دیکھا کہ وہ نبِیوں کے درمِیان نبُوّت کر رہا ہے تو وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے قِیس کے بیٹے کو کیا ہو گیا؟ کیا ساؤُل بھی نبیوں میں شامِل ہے؟۔
12. اور وہاں کے ایک آدمی نے جواب دِیا کہ بھلا اُن کا باپ کَون ہے؟ تب ہی سے یہ مثل چلی کیا ساؤُل بھی نبِیوں میں ہے؟۔
13. اور جب وہ نبُوّت کر چُکا تو اُونچے مقام میں آیا۔
14. وہاں ساؤُل کے چچا نے اُس سے اور اُس کے نَوکر سے کہا تُم کہاں گئے تھے؟اُس نے کہا گدھے ڈُھونڈنے اور جب ہم نے دیکھا کہ وہ نہیں مِلتے تو ہم سموئیل کے پاس آئے۔
15. پِھر ساؤُل کے چچا نے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا تو سہی کہ سموئیل نے تُم سے کیا کیا کہا؟۔
16. ساؤُل نے اپنے چچا سے کہا اُس نے ہم کو صاف صاف بتا دِیا کہ گدھے مِل گئے ۔ پر سلطنت کا مضمُون جِس کا ذِکر سموئیل نے کِیا تھا نہ بتایا۔
17. اور سمو ئیل نے لوگوں کو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور بُلوایا۔
18. اور اُس نے بنی اِسرائیل سے کہا کہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اِسرا ئیل کو مِصر سے نِکال لایا اور مَیں نے تُم کو مِصریوں کے ہاتھ سے اور سب سلطنتوں کے ہاتھ سے جو تُم پر ظُلم کرتی تِھیں رہائی دی۔