17. اور سمو ئیل نے لوگوں کو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور بُلوایا۔
18. اور اُس نے بنی اِسرائیل سے کہا کہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اِسرا ئیل کو مِصر سے نِکال لایا اور مَیں نے تُم کو مِصریوں کے ہاتھ سے اور سب سلطنتوں کے ہاتھ سے جو تُم پر ظُلم کرتی تِھیں رہائی دی۔
19. پر تُم نے آج اپنے خُدا کو جو تُم کو تُمہاری سب مُصِیبتوں اور تکلِیفوں سے رہائی بخشتا ہے حقِیر جانا اور اُس سے کہا ہمارے لِئے ایک بادشاہ مُقرّر کر ۔ سو اب تُم قبِیلہ قِبیلہ ہو کر اور ہزار ہزار کر کے سب کے سب خُداوند کے آگے حاضِر ہو۔
20. پس سموئیل اِسرا ئیل کے سب قبِیلوں کو نزدِیک لایا اور قُرعہ بِنیمِین کے قبِیلہ کے نام پر نِکلا۔
21. تب وہ بِنیمِین کے قبِیلہ کو خاندان خاندان کر کے نزدِیک لایا تو مطریوں کے خاندان کا نام نِکلا اور پِھر قِیس کے بیٹے ساؤُل کا نام نِکلا لیکن جب اُنہوں نے اُسے ڈھُونڈا تو وہ نہ مِلا۔
22. سو اُنہوں نے خُداوند سے پِھر پُوچھا کیا یہاں کِسی اَور آدمی کو بھی آنا ہے؟خُداوند نے جواب دِیا دیکھو وہ اسباب کے بِیچ چُھپ گیا ہے۔
23. تب وہ دَوڑے اور اُس کو وہاں سے لائے اور جب وہ لوگوں کے درمِیان کھڑا ہُؤا تو اَیسا قدآور تھا کہ لوگ اُس کے کندھے تک آتے تھے۔
24. اور سموئیل نے اُن لوگوں سے کہا تُم اُسے دیکھتے ہو جِسے خُداوند نے چُن لِیا کہ اُس کی مانِند سب لوگوں میں ایک بھی نہیں؟تب سب لوگ للکار کر بول اُٹھے کہ بادشاہ جِیتا رہے!۔
25. پِھر سموئیل نے لوگوں کو حُکومت کا طرز بتایا اور اُسے کِتاب میں لِکھ کر خُداوند کے حضُور رکھ دِیا ۔ اُس کے بعد سموئیل نے سب لوگوں کو رُخصت کر دِیا کہ اپنے اپنے گھر جائیں۔
26. اور ساؤُل بھی جِبعہ کو اپنے گھر گیا اور لوگوں کا ایک جتھا بھی جِن کے دِل کو خُدا نے اُبھارا تھا اُس کے ساتھ ہو لِیا۔
27. پر شرِیروں میں سے بعض کہنے لگے کہ یہ شخص ہم کو کِس طرح بچائے گا؟ سو اُنہوں نے اُس کی تحقِیر کی اور اُس کے لِئے نذرانے نہ لائے پر وہ اَن سُنی کر گیا۔