12. اُس نے کہا خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم میرے ہاں روٹی نہیں ۔ صِرف مُٹّھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کُپّی میں ہے اور دیکھ مَیں دو ایک لکڑِیاں چُن رہی ہُوں تاکہ گھر جا کر اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے اُسے پکاؤُں اور ہم اُسے کھائیں ۔ پِھر مَر جائیں۔
13. اور ایلیّاہ نے اُس سے کہا مت ڈر ۔ جا اور جَیسا کہتی ہے کر پر پہلے میرے لِئے ایک ٹِکیا اُس میں سے بنا کرمیرے پاس لے آ ۔ اُس کے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے بنا لینا۔
14. کیونکہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اُس دِن تک جب تک خُداوند زمِین پر مِینہ نہ برسائے نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہو گا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہو گی۔
15. سو اُس نے جا کر ایلیّاہ کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور یہ اور وہ اور اُس کا کُنبہ بُہت دِنوں تک کھاتے رہے۔
16. اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے ایلیّاہ کی معرفت فرمایا تھا نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہُؤا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہُوئی۔
17. اِن باتوں کے بعد اُس عَورت کا بیٹا جو اُس گھر کی مالِک تھی بِیمار پڑا اور اُس کی بِیماری اَیسی سخت ہو گئی کہ اُس میں دَم باقی نہ رہا۔
18. سو وہ ایلیّاہ سے کہنے لگی اَے مَردِ خُدا مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُو میرے پاس آیا ہے کہ میرے گُناہ یاد دِلائے اور میرے بیٹے کو مار دے!۔
19. اُس نے اُس سے کہا اپنا بیٹا مُجھ کو دے اور وہ اُسے اُس کی گود سے لے کر اُس کو بالاخانہ پر جہاں وہ رہتا تھا لے گیا اور اُسے اپنے پلنگ پر لِٹایا۔
20. اور اُس نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا کیا تُو نے اِس بیوہ پر بھی جِس کے ہاں مَیں ٹِکا ہُؤا ہُوں اُس کے بیٹے کو مار ڈالنے سے بلا نازِل کی؟۔
21. اور اُس نے اپنے آپ کو تِین بار اُس لڑکے پر پسار کر خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اِس لڑکے کی جان اِس میں پِھر آ جائے۔
22. اور خُداوند نے ایلیّاہ کی فریاد سُنی اور لڑکے کی جان اُس میں پِھر آ گئی اور وہ جی اُٹھا۔
23. تب ایلیّاہ اُس لڑکے کو اُٹھا کر بالاخانہ پر سے نِیچے گھر کے اندر لے گیا اور اُسے اُس کی ماں کے سپُرد کِیا اور ایلیّاہ نے کہا دیکھ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔