7. اور یہ لوگ یَردن کے راستہ پر پایابوں تک اُن کے پِیچھے گئے اور جُوں ہی اُن کا پِیچھا کرنے والے پھاٹک سے نِکلے اُنہوں نے پھاٹک بند کر لِیا۔
8. تب راحب چھت پر اُن مَردوں کے لیٹ جانے سے پہلے اُن کے پاس گئی۔
9. اور اُن سے یُوں کہنے لگی کہ مُجھے یقِین ہے کہ خُداوندنے یہ مُلک تُم کو دِیا ہے اور تُمہارا رُعب ہم لوگوںپر چھا گیا ہے اور اِس مُلک کے سب باشِندے تُمہارے آگے گُھلے جا رہے ہیں۔
10. کیونکہ ہم نے سُن لِیا ہے کہ جب تُم مِصر سے نِکلے تو خُداوند نے تُمہارے آگے بحرِ قُلزم کے پانی کو سُکھادِیا اور تُم نے امورِیوں کے دونوں بادشاہوں سِیحو ن اور عوج سے جو یَردن کے اُس پار تھے اور جِن کو تُم نے بِالکُل ہلاک کر ڈالا کیا کیا کِیا۔
11. یہ سب کُچھ سُنتے ہی ہمارے دِل پِگھل گئے اور تُمہارے باعِث پِھر کِسی شخص میں جان باقی نہ رہی کیونکہ خُداوندتُمہارا خُدا ہی اُوپر آسمان کا اور نِیچے زمِین کا خُداہے۔