14. جلاوطن اسِیر جلدی سے آزاد کِیا جائے گا ۔وہ غار میں نہ مَرے گا اور اُس کی روٹی کم نہ ہو گی۔
15. کیونکہ مَیں ہی خُداوند تیرا خُدا ہُوں جو مَوجزنسمُندرکو تھما دیتا ہُوں ۔میرا نام ربُّ الافواج ہے۔
16. اور مَیں نے اپنا کلام تیرے مُنہ میں ڈالااور تُجھے اپنے ہاتھ کے سایہ تلے چُھپا رکھّاتاکہ افلاک کو برپاکرُوں اور زمِین کی بُنیاد ڈالُوںاور اہلِ صِیُّون سے کہُوں کہ تُم میرے لوگ ہو۔
17. جاگ جاگ! اُٹھ اَے یروشلیِم !تُو نے خُداوند کے ہاتھ سے اُس کے غضب کاپِیالہ پِیا ۔تُو نے ڈگمگانے کا جام تلچھٹ سمیت پی لِیا۔
18. اُن سب بیٹوں میں جو اُس سے پَیدا ہُوئے کوئینہیں جو اُس کا رہنُما ہو اور اُن سب بیٹوں میںجِن کو اُس نے پالاایک بھی نہیں جو اُس کا ہاتھ پکڑے۔
19. یہ دو حادثے تُجھ پر آ پڑے ۔ کَون تیرا غم خوارہوگا؟وِیرانی اور ہلاکت ۔ کال اور تلوار ۔ مَیں کیونکرتُجھے تسلّی دُوں؟۔
20. تیرے بیٹے ہر کُوچہ کے مدخل میں اَیسے بے ہوش پڑے ہیں جَیسے ہرن دَام میں ۔وہ خُداوند کے غضب اور تیرے خُداکی دھمکیسے بے خُود ہیں۔
21. پس اب تُو جو بدحال اور مست ہے پر مَے سےنہیں یہ بات سُن۔
22. تیرا خُداوند یہووا ہ ہاں تیرا خُدا جو اپنے لوگوں کیوکالت کرتا ہے ۔ یُوں فرماتا ہے کہدیکھ مَیں ڈگمگانے کا پِیالہاور اپنے قہر کا جام تیرے ہاتھ سے لے لُوں گا۔تُو اُسے پِھر کبھی نہ پِئے گی۔
23. اور مَیں اُسے اُن کے ہاتھ میں دُوں گاجو تُجھے دُکھ دیتے اور جو تُجھ سے کہتے تھے کہجُھک جا تاکہ ہم تیرے اُوپر سے گُذریںاور تُو نے اپنی پِیٹھ کو گویا زمِین بلکہ گُذرنےوالوں کے لِئے سڑک بنا دِیا۔