3. اِس لِئے زبردست لوگ تیری سِتایش کریں گےاور ہَیبت ناک قَوموں کا شہر تُجھ سے ڈرے گا۔
4. کیونکہ تُو مِسکِین کے لِئے قلعہاور مُحتاج کے لِئے پریشانی کے وقت ملجااور آندھی سے پناہ گاہ اور گرمی سے بچانے کوسایہ ہُؤا ۔جِس وقت ظالِموں کی سانس دِیوارکن طُوفانکی مانِند ہو۔
5. تُو پردیسیوں کے شور کو خُشک مکان کی گرمی کیمانِنددُور کرے گااور جِس طرح ابر کے سایہ سے گرمی نیست ہوتی ہےاُسی طرح ظالِموں کا شادیانہ بجانا مَوقُوفہو گا۔
6. اور ربُّ الافواج اِس پہاڑ پر سب قَوموں کے لِئے فربہ چِیزوں سے ایک ضِیافت تیّار کرے گا بلکہ ایک ضِیافت تلچھٹ پر سے نِتھری ہُوئی مَے سے ۔ ہاں فربہ چِیزوں سے جوپُر مغز ہُوں اور مَے سے جو تلچھٹ پر سے خُوب نِتھری ہُوئی ہو۔
7. اور وہ اِس پہاڑ پر اُس پردہ کو جو تمام لوگوں پر پڑاہے اور اُس نِقاب کو جو سب قَوموں پر لٹک رہا ہے دُورکر دے گا۔