10. سُنسان شہر وِیران ہو گیا ہر ایک گھر بند ہو گیا کہ کوئی اندر نہ جا سکے۔
11. مَے کے لِئے بازاروں میں واوَیلا ہو رہا ہے ۔ ساری خُوشی پر تارِیکی چھا گئی ۔ مُلک کی عِشرت جاتی رہی۔
12. شہر میں وِیرانی ہی وِیرانی ہے اور پھاٹک توڑ پھوڑدِئے گئے۔
13. کیونکہ زمِین میں لوگوں کے درمِیان یُوں ہو گا جَیسازَیتُون کا درخت جھاڑا جائے۔ جَیسے انگُور توڑنے کے بعد خوشہ چِینی۔
14. وہ اپنی آواز بُلند کریں گے ۔ وہ گِیت گائیں گے ۔ خُداوندکے جلال کے سبب سے سمُندر سے للکاریں گے۔
15. پس تُم مشرِق میں خُداوند کی اور سمُندر کے جزِیروں میں خُداوند کے نام کی جو اِسرائیل کا خُدا ہے تمجِیدکرو۔
16. اِنتِہایِ زمِین سے نغموں کی آواز ہم کو سُنائی دیتی ہے ۔ جلال و عظمت صادِق کے لِئے!پر مَیں نے کہا مَیں گُداز ہو گیا ۔ مَیں ہلاک ہُؤا ۔ مُجھ پر افسوس! دغابازوں نے دغا کی ۔ ہاں دغابازوں نے بڑی دغا کی۔
17. اَے زمِین کے باشِندے! خَوف اور گڑھا اور دام تُجھ پر مُسِلّط ہیں۔
18. اور یُوں ہو گا کہ جو خَوفناک آواز سُن کر بھاگے گڑھے میں گِرے گا اور جو گڑھے سے نِکل آئے دام میں پھنسے گاکیونکہ آسمان کی کِھڑکیاں کُھل گئِیں اور زمِین کی بُنیادیں ہِل رہی ہیں۔
19. زمِین بِالکُل اُجڑ گئی ۔ زمِین یکسر شِکستہ ہُوئی اور شِدّت سے ہِلائی گئی۔
20. وہ متوالے کی مانِند ڈگمگائے گی اور جَھونپڑی کی طرح آگے پِیچھے سرکائی جائے گی کیونکہ اُس کے گُناہ کا بوجھ اُس پر بھاری ہُؤا ۔ وہ گِرے گی اور پِھر نہ اُٹھے گی۔
21. اور اُس وقت یُوں ہو گا کہ خُداوند آسمانی لشکر کوآسمان پر اور زمِین کے بادشاہوں کو زمِین پر سزا دے گا۔
22. اور وہ اُن قَیدِیوں کی مانِند جو گڑھے میں ڈالے جائیں جمع کِئے جائیں گے اور وہ قَیدخانہ میں قَید کِئے جائیں گے اور بُہت دِنوں کے بعد اُن کی خبر لی جائے گی۔
23. اور جب ربُّ الافواج کوہِ صِیُّون پر اور یروشلیِم میں اپنے بزُرگ بندوں کے سامنے حشمت کے ساتھ سلطنت کرے گاتو چاند مُضطرِب اور سُورج شرمِندہ ہو گا۔