1. رویا کی وادی کی بابت بارِ نبُوّت۔اب تُم کو کیا ہُؤا کہ تُم سب کے سب کوٹھوں پر چڑھ گئے؟۔
2. اَے پُر شور اور غَوغائی شہر! اَے شادمان بستی!تیرے مقتُول نہ تلوار سے قتل ہُوئے اور نہ لڑائی میں مارے گئے۔
3. تیرے سب سردار اِکٹّھے بھاگ نِکلے ۔ اُن کو تِیر اندازوں نے اسِیر کر لِیا جِتنے تُجھ میں پائے گئے سب کے سب بلکہ وہ بھی جو دُور سے بھاگ گئے تھے اسِیر کِئے گئے ہیں۔
4. اِسی لِئے مَیں نے کہا میری طرف مت دیکھو کیونکہ مَیں زار زار روؤں گا ۔ میری تسلّی کی فِکر مت کرو کیونکہ میری دُخترِ قَوم برباد ہو گئی۔