1. رویا کی وادی کی بابت بارِ نبُوّت۔اب تُم کو کیا ہُؤا کہ تُم سب کے سب کوٹھوں پر چڑھ گئے؟۔
2. اَے پُر شور اور غَوغائی شہر! اَے شادمان بستی!تیرے مقتُول نہ تلوار سے قتل ہُوئے اور نہ لڑائی میں مارے گئے۔
3. تیرے سب سردار اِکٹّھے بھاگ نِکلے ۔ اُن کو تِیر اندازوں نے اسِیر کر لِیا جِتنے تُجھ میں پائے گئے سب کے سب بلکہ وہ بھی جو دُور سے بھاگ گئے تھے اسِیر کِئے گئے ہیں۔
4. اِسی لِئے مَیں نے کہا میری طرف مت دیکھو کیونکہ مَیں زار زار روؤں گا ۔ میری تسلّی کی فِکر مت کرو کیونکہ میری دُخترِ قَوم برباد ہو گئی۔
5. کیونکہ خُداوند ربُّ الافواج کی طرف سے رویا کی وادی میں یہ دُکھ اور پامالی و بے قراری اور دِیواروں کو گِرانے اور پہاڑوں تک فریاد پُہنچانے کا دِن ہے۔
6. کیونکہ عیلا م نے جنگی رتھوں اور سواروں کے ساتھ ترکش اُٹھا لِیا اور قِیر نے سِپر کا غِلاف اُتار دِیا۔
7. اور یُوں ہُؤا کہ تیری بِہترِین وادِیاں جنگی رتھوں سے معمُور ہو گئِیں اور سواروں نے پھاٹک پر صف آرائی کی۔
8. اور یہُودا ہ کا نِقاب اُتارا گیااور تُو اب دشتِ محلّ کے سِلاح خانہ پر نِگاہ کرتا ہے۔
9. اور تُم نے داؤُد کے شہر کے رخنے دیکھے کہ بے شُمارہیں اور تُم نے نِیچے کے حَوض میں پانی جمع کِیا۔
10. اور تُم نے یروشلیِم کے گھروں کو گِنا اور اُن کو گِرایاتاکہ شہر پناہ کو مضبُوط کرو۔