15. تب اُس نے بلق سے کہا کہ تُو یہاں اپنی سوختنی قُربانی کے پاس ٹھہرا رہ جبکہ مَیں اُدھر جا کر خُداوند سے مِل کر آؤں۔
16. اور خُداوند بلعا م سے مِلا اور اُس نے اُس کے مُنہ میں ایک بات ڈالی اور کہا بلق کے پاس لَوٹ جا اور یُوں کہنا۔
17. اور جب وہ اُس کے پاس لَوٹا تو کیا دیکھتا ہے کہ وہ اپنی سوختنی قُربانی کے پاس موآب کے اُمرا سمیت کھڑا ہے ۔ تب بلق نے اُس سے پُوچھا خُداوند نے کیا کہا ہے؟۔
18. تب اُس نے اپنی مثل شرُوع کی اور کہنے لگا :-اُٹھ اَے بلق ! اور سُن۔اَے صفور کے بیٹے! میری باتوں پر کان لگا۔
19. خُدا اِنسان نہیں کہ جُھوٹ بولےاور نہ وہ آدمزاد ہے کہ اپنا اِرادہ بدلے۔کیا جو کُچھ اُس نے کہا اُسے نہ کرے؟یا جو فرمایا ہے اُسے پُورا نہ کرے؟۔
20. دیکھ! مُجھے تو برکت دینے کا حُکم مِلا ہےاُس نے برکت دی ہے اور مَیں اُسے پلٹ نہیں سکتا۔
21. وہ یعقُوب میں بدی نہیں پاتااور نہ اِسرا ئیل میں کوئی خرابی دیکھتا ہے۔خُداوند اُس کا خُدا اُس کے ساتھ ہےاور بادشاہ کی سی للکار اُن لوگوں کے بِیچ میں ہے۔
22. خُدا اُن کو مِصر سے نِکال کر لِئے آ رہا ہے۔اُن میں جنگلی سانڈ کی سی طاقت ہے۔
23. یعقُوب پر کوئی افسُون نہیں چلتااور نہ اِسرائیل کے خِلاف فال کوئی چِیز ہے۔بلکہ یعقُوب اور اِسرائیل کے حق میں اب یہ کہاجائے گاکہ خُدا نے کَیسے کَیسے کام کِئے!۔
24. دیکھ یہ گُروہ شیرنی کی طرح اُٹھتی ہےاور شیر کی مانِند تن کر کھڑی ہوتی ہے۔وہ اب نہیں لیٹنے کی جب تک شِکار نہ کھا لےاور مقتُولوں کا خُون نہ پی لے۔
25. تب بلق نے بلعا م سے کہا نہ تو تُو اُن پر لَعنت ہی کر اور نہ اُن کو برکت ہی دے۔
26. بلعا م نے جواب دِیا اور بلق سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے نہیں کہا کہ جو کُچھ خُداوند کہے وُہی مُجھے کرنا پڑے گا؟۔
27. تب بلق نے بلعا م سے کہا اچھّا آ مَیں تُجھ کو ایک اَور جگہ لے جاؤُں شاید خُدا کو پسند آئے کہ تُو میری خاطِر وہاں سے اُن پر لَعنت کرے۔