26. جب یُوسف گھر آیا تو وہ اُس نذرانہ کو جو اُن کے پاس تھا اُس کے سامنے لے گئے اور زمِین پر جُھک کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔
27. اُس نے اُن سے خیر و عافِیّت پُوچھی اور کہا کہ تُمہارا بُوڑھا باپ جِس کا تُم نے ذِکر کِیا تھا اچھّا تو ہے؟ کیا وہ اب تک جِیتا ہے؟۔
28. اُنہوں نے جواب دِیا تیرا خادِم ہمارا باپ خیریت سے ہے اور اب تک جِیتا ہے۔ پِھر وہ سر جُھکا جُھکا کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔
29. پِھر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اپنے بھائی بِنیمین کو جو اُس کی ماں کا بیٹا تھا دیکھا اور کہا کہ تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی جِس کا ذِکر تُم نے مُجھ سے کِیا تھا یِہی ہے؟ پِھر کہا کہ اَے میرے بیٹے! خُدا تُجھ پر مِہربان رہے۔
30. تب یُوسف نے جلدی کی کیونکہ بھائی کو دیکھ کر اُس کا جی بھر آیا اور وہ چاہتا تھا کہ کہِیں جا کر روئے ۔ سو وہ اپنی کوٹھری میں جا کر وہاں رونے لگا۔
31. پِھر وہ اپنا مُنہ دھو کر باہر نِکلا اور اپنے کو ضبط کر کے حُکم دِیا کہ کھانا چُنو۔