5. اور یعقُوب کو معلُوم ہُؤا کہ اُس نے اُس کی بیٹی دِینہ کو بے حُرمت کِیا ہے پر اُس کے بیٹے چَوپایوں کے ساتھ جنگل میں تھے سو یعقُوب اُن کے آنے تک چُپکا رہا۔
6. تب سِکم کا باپ حمور نِکل کر یعقُوب سے بات چِیت کرنے کو اُس کے پاس گیا۔
7. اور یعقُوب کے بیٹے یہ بات سُنتے ہی جنگل سے آئے ۔یہ مَرد بڑے رنجِیدہ اور غضب ناک تھے کیونکہ اُس نے جو یعقُوب کی بیٹی سے مُباشرت کی تو بنی اِسرائیل میں اَیسا مکرُوہ فعل کِیا جو ہرگز مُناسِب نہ تھا۔
8. تب حمور اُن سے کہنے لگا کہ میرا بیٹا سِکم تُمہاری بیٹی کو دِل سے چاہتا ہے ۔ اُسے اُس کے ساتھ بیاہ دو۔
9. ہم سے سمدھیانہ کر لو ۔ اپنی بیٹِیاں ہم کو دو اور ہماری بیٹِیاں آپ لو۔
10. تو تُم ہمارے ساتھ بسے رہو گے اور یہ مُلک تُمہارے سامنے ہے۔ اِس میں بُود و باش اور تجارت کرنا اور اپنی اپنی جایدادیں کھڑی کر لینا۔
11. اور سِکم نے اِس لڑکی کے باپ اور بھائِیوں سے کہا کہ مُجھ پر بس تُمہارے کرم کی نظر ہو جائے پِھرجو کُچھ تُم مُجھ سے کہو گے مَیں دُوں گا۔
12. مَیں تُمہارے کہنے کے مُطابِق جِتنا مَہر اور جہیز تُم مُجھ سے طلب کرو دُوں گا لیکن لڑکی کو مُجھ سے بیاہ دو۔
13. تب یعقُوب کے بیٹوں نے اِس سبب سے کہ اُس نے اُن کی بہن دِینہ کو بے حُرمت کِیا تھا رِیا سے سِکم اور اُس کے باپ حمور کو جواب دِیا۔
14. اور کہنے لگے کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کہ نامختُون مَرد کو اپنی بہن دیں کیونکہ اِس میں ہماری بڑی رُسوائی ہے۔
15. لیکن جَیسے ہم ہیں اگر تُم وَیسے ہی ہو جاؤ کہ تُمہارے ہر مَرد کا خَتنہ کر دِیا جائے تو ہم راضی ہو جائیں گے۔
16. اور ہم اپنی بیٹِیاں تُمہیں دیں گے اور تُمہاری بیٹِیاں لیں گے اور تُمہارے ساتھ رہیں گے اور ہم سب ایک قوم ہو جائیں گے۔
17. اور اگر تُم خَتنہ کرانے کے لِئے ہماری بات نہ مانو تو ہم اپنی لڑکی لے کر چلے جائیں گے۔
18. اُن کی باتیں حمور اور اُس کے بیٹے سِکم کو پسند آئِیں۔
19. اور اُس جوان نے اِس کام میں تاخیر نہ کی کیونکہ اُسے یعقُوب کی بیٹی کا اِشتیاق تھا اور وہ اپنے باپ کے سارے گھرانے میں سب سے مُعزّز تھا۔