16. اِس لِئے اب جو دَولت خُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے ۔ پس جو کُچھ خُدا نے تُجھ سے کہا ہے وُہی کر۔
17. تب یعقُوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچّوں اور بِیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔
18. اور اپنے سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹھّا کِیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فدّان ارام میں اُجرت میں مِلے تھے لے کر چلا تاکہ مُلکِ کنعا ن میں اپنے باپ اِضحا ق کے پاس جائے۔
19. اور لابن اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کو گیا ہُؤا تھا ۔ سو راخِل اپنے باپ کے بُتوں کو چُرا لے گئی۔
20. اور یعقُوب لابن ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کیونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔
21. سو وہ اپنا سب کُچھ لے کر بھاگا اور دریا پار ہو کر اپنا رُخ کوہِ جِلعاد کی طرف کِیا۔
22. اور تِیسرے دِن لابن کو خبر ہُوئی کہ یعقُوب بھاگ گیا۔
23. تب اُس نے اپنے بھائِیوں کو ہمراہ لے کر سات منزل تک اُس کا تعاقُب کِیا اور جِلعاد کے پہاڑ پر اُسے جا پکڑا۔
24. اور رات کو خُدا لابن ارامی کے پاس خواب میں آیا اور اُس سے کہا کہ خبردار تُو یعقُوب کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔
25. اور لابن یعقُوب کے برابر جا پُہنچا اور یعقُوب نے اپنا خَیمہ پہاڑ پر کھڑا کر رکھّا تھا ۔ سو لابن نے بھی اپنے بھائِیوں کے ساتھ جِلعاد کے پہاڑ پر ڈیرا لگا لِیا۔
26. تب لابن نے یعقُوب سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا کہ میرے پاس سے چوری سے چلا آیا اور میری بیٹِیوں کو بھی اِس طرح لے آیا گویا وہ تلوار سے اسِیر کی گئی ہیں؟۔
27. تُو چُھپ کر کیوں بھاگا اور میرے پاس سے چوری سے کیوں چلا آیا اور مُجھے کُچھ کہا بھی نہیں ورنہ مَیں تُجھے خُوشی خُوشی طبلے اور بربط کے ساتھ گاتے بجاتے روانہ کرتا؟۔
28. اور مُجھے اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کو چُومنے بھی نہ دِیا؟ یہ تُو نے بیہودہ کام کِیا۔
29. مُجھ میں اِتنا مقدُور ہے کہ تُم کو دُکھ دُوں لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مُجھے یُوں کہا کہ خبردار تُو یعقُوب کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔
30. خیر! اب تُو چلا آیا تو چلا آیا کیونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا بُہت مُشتاق ہے لیکن میرے بُتوں کو کیوں چُرا لایا؟۔
31. تب یعقُوب نے لابن سے کہا اِس لِئے کہ مَیں ڈرا کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیِں تُو اپنی بیٹِیوں کو جبراً مجھ سے چِھین نہ لے۔