14. اِقبال مندی کے دِن خُوشی میں مشغُول ہو پر مُصِیبت کے دِن میں سوچ بلکہ خُدا نے اِس کو اُس کے مُقابِل بنارکھّا ہے تاکہ اِنسان اپنے بعد کی کِسی بات کو دریافت نہ کر سکے۔
15. مَیں نے اپنی بطالت کے دِنوں میں یہ سب کُچھ دیکھاکوئی راست باز اپنی راست بازی میں مَرتا ہے اور کوئی بدکرداراپنی بدکرداری میں عُمر درازی پاتا ہے۔
16. حدسے زِیادہ نیکوکار نہ ہو اور حِکمت میں اِعتدال سے باہر نہ جا اِس کی کیا ضرُورت ہے کہ تُو اپنے آپ کوبرباد کرے؟۔
17. حد سے زِیادہ بدکردار نہ ہو اور احمق نہ بن ۔ تُواپنے وقت سے پہلے کاہے کو مَرے گا؟۔
18. اچھّا ہے کہ تُو اِس کو بھی پکڑے رہے اور اُس پر سے بھی ہاتھ نہ اُٹھائے کیونکہ جو خُدا ترس ہے اِن سب سے بچ نِکلے گا۔
19. حِکمت صاحبِ حِکمت کو شہر کے دس حاکِموں سے زِیادہ زورآور بنا دیتی ہے۔
20. کیونکہ زمِین پر کوئی اَیسا راست باز اِنسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔
21. نِیز اُن سب باتوں کے سُننے پر جو کہی جائیں کان نہ لگا ۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو سُن لے کہ تیرا نَوکر تُجھ پر لَعنت کرتا ہے۔
22. کیونکہ تُو تو اپنے دِل سے جانتا ہے کہ تُو نے آپ اِسی طرح سے اَوروں پر لَعنت کی ہے۔
23. مَیں نے حِکمت سے یہ سب کُچھ آزمایا ہے ۔ مَیں نے کہا کہ مَیں دانِش مند بنُوں گا پر وہ مُجھ سے کہِیں دُور تھی۔
24. جو کُچھ ہے سو دُور اور نِہایت گہرا ہے ۔ اُسے کَون پا سکتا ہے؟۔
25. مَیں نے اپنے دِل کو مُتوجِّہ کِیا کہ جانُوں اورتفتِیش کرُوں اور حِکمت اور خِرد کو دریافت کرُوں اورسمجھُوں کہ بدی حماقت ہے اور حماقت دِیوانگی۔
26. تب مَیں نے مَوت سے تلخ تر اُس عَورت کو پایا جِس کادِل پھندا اور جال ہے اور جِس کے ہاتھ ہتھکڑیاں ہیں ۔ جِس سے خُدا خُوش ہے وہ اُس سے بچ جائے گا لیکن گُنہگار اُس کا شِکار ہوگا۔
27. دیکھ واعِظ کہتا ہے مَیں نے ایک دُوسرے سے مُقابلہ کرکے یہ دریافت کِیا ہے۔