1. اور اپنی جوانی کے دِنوں میں اپنے خالِق کو یاد کرجبکہ بُرے دِن ہُنُوز نہیں آئے اور وہ برس نزدِیک نہیں ہُوئے جِن میں تُو کہے گا کہ اِن سے مُجھے کُچھ خُوشی نہیں۔
2. جبکہ ہُنُوز سُورج اور رَوشنی اور چاند اور سِتارے تارِیک نہیں ہُوئے اور بادل بارِش کے بعد پِھر جمع نہیں ہُوئے۔
3. جِس روز گھر کے نِگہبان تھرتھرانے لگیں اور زورآورلوگ کُبڑے ہو جائیں اور پِیسنے والِیاں رُک جائیں اِس لِئے کہ وہ تھوڑی سی ہیں اور وہ جو کھِڑکیوں سے جھانکتی ہیں دُھندلا جائیں۔
4. اور گلی کے کِواڑے بند ہو جائیں ۔ جب چکّی کی آواز دِھیمی ہو جائے اور اِنسان چِڑیا کی آواز سے چَونک اُٹھے اور نغمہ کی سب بیٹیاں ضعِیف ہو جائیں۔
5. ہاں جب وہ چڑھائی سے بھی ڈر جائیں اور دہشت راہ میں ہو اور بادام کے پُھول نِکلیں اور ٹِڈّی ایک بوجھ معلُوم ہو اور خواہِش مِٹ جائےکیونکہ اِنسان اپنے ابدی مکان میں چلا جائے گا اور ماتم کرنے والے گلی گلی پِھریں گے۔
6. پیشتر اِس سے کہ چاندی کی ڈوری کھولی جائے اور سونے کی کٹوری توڑی جائے اور گھڑا چشمہ پر پھوڑا جائے اورحَوض کا چرخ ٹُوٹ جائے۔
7. اور خاک خاک سے جا مِلے جِس طرح آگے مِلی ہُوئی تھی اور رُوح خُدا کے پاس جِس نے اُسے دِیا تھا واپس جائے۔
8. باطِل ہی باطِل واعِظ کہتا ہے سب کُچھ باطِل ہے۔