18. پر جب اُنہوں نے اپنے لِئے ڈھالا ہُؤا بچھڑا بنا کرکہا یہ تیرا خُدا ہے جو تُجھے مُلکِ مِصر سےنِکال لایااور یُوں غُصّہ دِلانے کے بڑے بڑے کام کِئے۔
19. تَو بھی تُو نے اپنی گُوناگُون رحمتوں سے اُن کوبیابانمیں چھوڑ نہ دِیا ۔دِن کو بادل کا سُتُون اُن کے اُوپرسے دُور نہ ہُؤاتاکہ راستہ میں اُن کی راہنُمائی کرے اور نہ رات کوآگ کا سُتُون دُورہُؤا تاکہ وہ اُن کوروشنیاور وہ راستہ دِکھائے جِس سے اُن کو چلنا تھا۔
20. اور تُو نے اپنی نیک رُوح بھی اُن کی تربِیّت کےلِئے بخشیاورمنّ کو اُن کے مُنہ سے نہ روکا اور اُن کو پِیاسبُجھانے کو پانی دِیا۔
21. چالِیس برس تک تُو بیابان میں اُن کی پرورِش کرتارہا۔وہ کِسی چِیز کے مُحتاج نہ ہُوئے ۔نہ تو اُن کے کپڑے پُرانے ہُوئےاور نہ اُن کے پاؤں سُوجے۔
22. اِس کے سِوا تُو نے اُن کو مملکتیں اور اُمّتیں بخشِیںجِن کو تُو نے اُن کے حِصّوں کے مُطابِق اُن کو بانٹدِیا۔چُنانچہ وہ سِیحُو ن کے مُلک اور شاہِ حسبو ن کے مُلک اوربسن کے بادشاہ عوج کے مُلک پر قابِضہُوئے۔
23. اور تُو نے اُن کی اَولاد کو بڑھا کر آسمان کے سِتاروں کیمانِند کر دِیااور اُن کو اُس مُلک میں لایاجِس کی بابت تُو نے اُن کے باپ دادا سے کہا تھا کہ وہجا کراُس پر قبضہ کریں۔