4. کیونکہ مَیں تُم کو مُلکِ مِصر سے نِکال لایا اورغُلامی کے گھر سے فِدیہ دے کر چُھڑا لایا اور تُمہارے آگے مُوسیٰ اور ہارُو ن اور مر یم کو بھیجا۔
5. اَے میرے لوگو یاد کرو کہ شاہِ موآ ب بلق نے کیا مشورَت کی اور بِلعا م بِن بعور نے اُسے کیا جواب دِیااور شِتّیِم سے جِلجا ل تک کیا کیا ہُؤا تاکہ خُداوند کی صداقت سے واقِف ہو جاؤ۔
6. مَیں کیا لے کر خُداوند کے حضُور آؤُں اور خُدا تعالےٰ کو کیونکر سِجدہ کرُوں؟ کیا سوختنی قُربانِیوں اور یکسالہ بچھڑوں کو لے کر اُس کے حضُور آؤُں؟۔
7. کیا خُداوند ہزاروں مینڈھوں سے یا تیل کی دس ہزار نہروں سے خُوش ہو گا؟ کیا مَیں اپنے پہلوٹھے کو اپنے گُناہ کے عِوض میں اور اپنی اَولاد کو اپنی جان کی خطا کے بدلہ میں دے دُوں؟۔
8. اَے اِنسان اُس نے تُجھ پر نیکی ظاہِر کر دی ہے ۔ خُداوندتُجھ سے اِس کے سِوا کیا چاہتا ہے کہ تُو اِنصاف کرے اور رحم دِلی کو عزِیز رکھّے اور اپنے خُدا کے حضُورفروتنی سے چلے؟۔
9. خُداوند کی آواز شہر کو پُکارتی ہے اور دانِش مند اُس کے نام کا لِحاظ رکھتا ہے ۔ عصا اور اُس کے مُقرّر کرنے والے کی سُنو۔
10. کیا شرِیر کے گھر میں اب تک ناجائِز نفع کے خزانے اور ناقِص و نفرتی پَیمانے نہیں ہیں؟۔
11. کیا وہ دغا کی ترازُو اور جُھوٹے باٹوں کا تَھیلا رکھتا ہُؤا بے گُناہ ٹھہرے گا؟۔
12. کیونکہ وہاں کے دَولتمند ظُلم سے پُر ہیں اور اُس کے باشِندے جُھوٹ بولتے ہیں بلکہ اُن کے مُنہ میں دغاباز زُبان ہے۔