7. اور اُن کے پاس تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں تِھیں۔ اُس نے اُن پر برکت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو۔
8. پس وہ کھا کر سیر ہُوئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں کے سات ٹوکرے اُٹھائے۔
9. اور لوگ چار ہزار کے قرِیب تھے ۔ پِھر اُس نے اُن کو رُخصت کِیا۔
10. اور وہ فی الفَور اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی میں بَیٹھ کردَلَمنُوتہ کے عِلاقہ میں گیا۔
11. پِھرفرِیسی نکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا۔
12. اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کیوں نِشان طلب کرتے ہیں؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا۔
13. اور وہ اُن کو چھوڑ کر پِھر کشتی میں بَیٹھا اور پار چلا گیا۔
14. اور وہ روٹی لینا بُھول گئے تھے اور کشتی میں اُن کے پاس ایک سے زِیادہ روٹی نہ تھی۔
15. اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خبردارفرِیسِیوں کے خمِیر اور ہیرود یس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
16. وہ آپس میں چرچا کرنے اور کہنے لگے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں۔
17. مگر یِسُو ع نے یہ معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم کیوں یہ چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ کیا اب تک نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہو گیا ہے؟۔
18. آنکھیں ہیں اور تُم دیکھتے نہیں؟ کان ہیں اور سُنتے نہیں؟ اور کیا تُم کو یاد نہیں؟۔
19. جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹِیاں پانچ ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنی ٹوکرِیاں ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟اُنہوں نے اُس سے کہا بارہ۔