30. پِھراُس نے اُن کو تاکِید کی کہ میری بابت کِسی سے یہ نہ کہنا۔
31. پِھروہ اُن کو تعلِیم دینے لگا کہ ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بُہت دُکھ اُٹھائے اور بزُرگ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے ردّ کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تِین دِن کے بعد جی اُٹھے۔
32. اور اُس نے یہ بات صاف صاف کہی ۔ پطر س اُسے الگ لے جا کر اُسے ملامت کرنے لگا۔
33. مگر اُس نے مُڑ کر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کر کے پطر س کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
34. پِھراُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلا کر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔
35. کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گااور جو کوئی میری اور اِنجِیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گاوہ اُسے بچائے گا۔
36. اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟۔
37. اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟۔
38. کیونکہ جو کوئی اِس زِناکار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرِشتوں کے ساتھ آئے گاتو اُس سے شرمائے گا۔