24. یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں ۔ اگر وہ مُجھے بتاؤ گے تو مَیں بھی تُم کو بتاؤں گاکہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
25. یُوحنّا کا بپتِسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟وہ آپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پِھر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟۔
26. اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کیونکہ سب یُوحنّا کو نبی جانتے ہیں۔
27. پس اُنہوں نے جواب میں یِسُو ع سے کہا ہم نہیں جانتے۔اُس نے بھی اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن باتوں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
28. تُم کیا سمجھتے ہو؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے ۔ اُس نے پہلے کے پاس جا کر کہا بیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔
29. اُس نے جواب میں کہا مَیں نہیں جاؤں گامگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔
30. پِھردُوسرے کے پاس جا کر اُس نے اِسی طرح کہا ۔ اُس نے جواب دِیا اچّھا جناب ۔ مگر گیا نہیں۔
31. اِن دونوں میں سے کَون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟اُنہوں نے کہا پہلا ۔یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبِیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔
32. کیونکہ یُوحنّا راستبازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کایقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبِیوں نے اُس کایقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔
33. ایک اَور تمثِیل سُنو ۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کرپردیس چلا گیا۔
34. اور جب پَھل کا مَوسم قرِیب آیا تو اُس نے اپنے نَوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پَھل لینے کو بھیجا۔
35. اور باغبانوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا۔