1. پس جب کہ گواہوں کا اَیسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہُوئے ہے تو آؤ ہم بھی ہر ایک بوجھ اور اُس گُناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے دُور کر کے اُس دَوڑ میں صبرسے دَوڑیں جو ہمیں دَرپیش ہے۔
2. اور اِیمان کے بانی اور کامِل کرنے والے یِسُوع کو تکتے رہیں جِس نے اُس خُوشی کے لِئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمِندگی کی پروا ہ نہ کر کے صلِیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کی د ہنی طرف جا بَیٹھا۔
3. پس اُس پر غَور کرو جِس نے اپنے حق میں بُرائی کرنے والے گُنہگاروں کی اِس قدر مُخالِفت کی برداشت کی تاکہ تُم بے دِل ہو کر ہِمّت نہ ہارو۔
4. تُم نے گُناہ سے لڑنے میں اب تک اَیسا مُقابلہ نہیں کِیا جِس میں خُون بہا ہو۔
5. اور تُم اُس نصِیحت کو بُھول گئے جو تُمہیں فرزندوں کی طرح کی جاتی ہے کہاَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کو ناچِیز نہ جاناور جب وہ تُجھے ملامت کرے تو بے دِل نہ ہو۔
6. کیونکہ جِس سے خُداوند مُحبّت رکھتا ہے اُسے تنبِیہبھی کرتا ہےاور جِس کو بیٹا بنا لیتا ہے اُس کے کوڑے بھی لگاتاہے۔
7. تُم جو کُچھ دُکھ سہتے ہو وہ تُمہاری تربِیّت کے لِئے ہے ۔ خُدا فرزند جان کر تُمہارے ساتھ سلُوک کرتا ہے ۔ وہ کَون سا بیٹا ہے جِسے باپ تنبِیہ نہیں کرتا؟۔
8. اور اگر تُمہیں وہ تنبِیہ نہ کی گئی جِس میں سب شرِیک ہیں تو تُم حرام زادے ٹھہرے نہ کہ بیٹے۔
9. علاوہ اِس کے جب ہمارے جِسمانی باپ ہمیں تنبِیہ کرتے تھے اور ہم اُن کی تعظِیم کرتے رہے تو کیا رُوحوں کے باپ کی اِس سے زِیادہ تابِعداری نہ کریں جِس سے ہم زِندہ رہیں؟۔
10. وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سمجھ کے مُوافِق تنبِیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائِدہ کے لِئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکِیزگی میں شامِل ہو جائیں۔
11. اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راست بازی کا پَھل بخشتی ہے۔
12. پس ڈِھیلے ہاتھوں اور سُست گُھٹنوں کو درُست کرو۔
13. اور اپنے پاؤں کے لِئے سِیدھے راستے بناؤ تاکہ لنگڑا بے راہ نہ ہو بلکہ شِفا پائے۔
14. سب کے ساتھ میل مِلاپ رکھنے اور اُس پاکِیزگی کے طالِب رہو جِس کے بغَیر کوئی خُداوند کو نہ دیکھے گا۔