25. اِس لِئے کہ اُس نے گُناہ کا چند روزہ لُطف اُٹھانے کی نِسبت خُدا کی اُمّت کے ساتھ بدسلُوکی برداشت کرنا زِیادہ پسند کِیا۔
26. اور مسِیح کے لِئے لَعن طَعن اُٹھانے کو مِصر کے خزانوں سے بڑی دَولت جانا کیونکہ اُس کی نِگاہ اَجر پانے پر تھی۔
27. اِیمان ہی سے اُس نے بادشاہ کے قہر کا خَوف نہ کر کے مِصر کو چھوڑ دِیا ۔ اِس لِئے کہ وہ اَن دیکھے کو گویا دیکھ کر ثابِت قدم رہا۔
28. اِیمان ہی سے اُس نے فَسح کرنے اور خُون چِھڑکنے پر عمل کِیا تاکہ پہلوٹھوں کا ہلاک کرنے والا بنی اِسرائیل کو ہاتھ نہ لگائے۔
29. اِیمان ہی سے وہ بحرِ قُلزم سے اِس طرح گُذر گئے جَیسے خُشک زمِین پر سے اور جب مِصریوں نے یہ قَصد کِیا تو ڈُوب گئے۔
30. اِیمان ہی سے یریحُو کی شہر پناہ جب سات دِن تک اُس کے گِرد پِھر چُکے تو گِر پڑی۔
31. اِیمان ہی سے راحب فاحِشہ نافرمانوں کے ساتھ ہلاک نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے جاسُوسوں کو امن سے رکھّا تھا۔
32. اب اَور کیا کہُوں؟ اِتنی فُرصت کہاں کہ جِدعُو ن اور برق اور سمسُو ن اور اِفتا ہ اور داؤُد اور سمو ئیل اور اَور نبِیوں کا احوال بیان کرُوں؟۔
33. اُنہوں نے اِیمان ہی کے سبب سے سلطنتوں کو مغلُوب کِیا ۔ راست بازی کے کام کِئے ۔ وعدہ کی ہُوئی چِیزوں کو حاصِل کِیا ۔ شیروں کے مُنہ بند کِئے۔
34. آگ کی تیزی کو بُجھایا ۔ تلوار کی دھار سے بچ نِکلے ۔ کمزوری میں زورآور ہُوئے ۔ لڑائی میں بہادُر بنے ۔ غَیروں کی فَوجوں کو بھگا دِیا۔
35. عَورتوں نے اپنے مُردوں کو پِھر زِندہ پایا ۔بعض مار کھاتے کھاتے مَر گئے مگر رہائی منظُور نہ کی تاکہ اُن کو بِہتر قِیامت نصِیب ہو۔
36. بعض ٹھٹّھوں میں اُڑائے جانے اور کوڑے کھانے بلکہ زنجِیروں میں باندھے جانے اور قَید میں پڑنے سے آزمائے گئے۔