29. تو خیال کرو کہ وہ شخص کِس قدر زِیادہ سزا کے لائِق ٹھہرے گاجِس نے خُدا کے بیٹے کو پامال کِیا اور عہد کے خُون کو جِس سے وہ پاک ہُؤا تھا ناپاک جانا اور فضل کے رُوح کو بے عِزّت کِیا۔
30. کیونکہ اُسے ہم جانتے ہیں جِس نے فرمایا کہ اِنتِقام لینا میرا کام ہے ۔ بدلہ مَیں ہی دُوں گااور پِھر یہ کہ خُداوند اپنی اُمّت کی عدالت کرے گا۔
31. زِندہ خُدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہَولناک بات ہے۔
32. لیکن اُن پہلے دِنوں کو یاد کرو کہ تُم نے مُنوّر ہونے کے بعد دُکھوں کی بڑی کھکھیڑ اُٹھائی۔
33. کُچھ تو یُوں کہ لَعن طَعن اور مُصِیبتوں کے باعِث تُمہارا تماشا بنا اور کُچھ یُوں کہ تُم اُن کے شرِیک ہُوئے جِن کے ساتھ یہ بدسلُوکی ہوتی تھی۔
34. چُنانچہ تُم نے قَیدِیوں کی ہمدردی بھی کی اور اپنے مال کا لُٹ جانا بھی خُوشی سے منظُور کِیا ۔ یہ جان کر کہ تُمہارے پاس ایک بِہتر اور دائِمی مِلکِیّت ہے۔
35. پس اپنی دِلیری کو ہاتھ سے òنہ دو ۔ اِس لِئے کہ اُس کا بڑا اَجر ہے۔
36. کیونکہ تُمہیں صبر کرنا ضرُور ہے تاکہ خُدا کی مرضی پُوری کر کے وعدہ کی ہُوئی چِیز حاصِل کرو۔
37. اور اب بُہت ہی تھوڑی مُدّت باقی ہے کہآنے والا آئے گااور دیر نہ کرے گا۔
38. اور میرا راست باز بندہ اِیمان سے جِیتا رہے گااوراگر وہ ہٹے گاتو میرا دِل اُس سے خُوش نہ ہو گا۔
39. لیکن ہم ہٹنے والے نہیں کہ ہلاک ہوں بلکہ اِیمان رکھنے والے ہیں کہ جان بچائیں۔